• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 14758

    عنوان:

    حضرت جیسا کہ ہم لوگ کہتے ہیں کہ یا رسول اللہ اور یا محمد یعنی یا اور اے کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیے جیسے کہ ہم نماز میں جلسہ میں التحیات پڑھتے ہیں اس میں اے لکھا ہے ترجمہ میں [سلام ہو اے نبی آپ پر]۔ اس کے بارے میں رہنمائی فرماویں۔(۲)مجھ سے کچھ بریلوی حضرات کہتے ہیں کہ دیوبند نے قرآن شریف کا ترجمہ صحیح نہیں کیا ہے او رکہتے ہیں قرآن شریف میں سورہ فاتحہ میں دیوبند نے لکھا ہے (عبد اللہ یوسف علی، ایم پکتھال نے اپنے انگریزی ترجمہ میں سورہ فتح کی دوسری آیت ما تقدم من ذنبک و ما تاخر میں ذنب کا ترجمہ گناہ اور غلطی سے کیا ہے)۔ بریلوی حضرات کہتے ہیں کہ اس سورت میں یہ لکھا ہے محمد صلی اللہ علیہ کے پچھلے گناہ جو ان سے سرزد ہوئے تھے اور جو گناہ ان سے ہوں گے ان سب کو اللہ نے معاف کردیا۔ وہ کہتے ہیں کہ نبی گناہوں سے پاک ہوتے ہیں یہ تو ہم بھی مانتے ہیں لیکن ترجمہ میں یہ لکھا ہے اللہ مجھ کو معاف کرے اگر میں نے کچھ غلط کہا ہے تو وہ کہتے ہیں یہ ترجمہ غلط ہے ، کنز الایمان صحیح ہے۔ برائے کرم میری رہنمائی فرماویں۔

    سوال:

    حضرت جیسا کہ ہم لوگ کہتے ہیں کہ یا رسول اللہ اور یا محمد یعنی یا اور اے کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیے جیسے کہ ہم نماز میں جلسہ میں التحیات پڑھتے ہیں اس میں اے لکھا ہے ترجمہ میں [سلام ہو اے نبی آپ پر]۔ اس کے بارے میں رہنمائی فرماویں۔(۲)مجھ سے کچھ بریلوی حضرات کہتے ہیں کہ دیوبند نے قرآن شریف کا ترجمہ صحیح نہیں کیا ہے او رکہتے ہیں قرآن شریف میں سورہ فاتحہ میں دیوبند نے لکھا ہے (عبد اللہ یوسف علی، ایم پکتھال نے اپنے انگریزی ترجمہ میں سورہ فتح کی دوسری آیت ما تقدم من ذنبک و ما تاخر میں ذنب کا ترجمہ گناہ اور غلطی سے کیا ہے)۔ بریلوی حضرات کہتے ہیں کہ اس سورت میں یہ لکھا ہے محمد صلی اللہ علیہ کے پچھلے گناہ جو ان سے سرزد ہوئے تھے اور جو گناہ ان سے ہوں گے ان سب کو اللہ نے معاف کردیا۔ وہ کہتے ہیں کہ نبی گناہوں سے پاک ہوتے ہیں یہ تو ہم بھی مانتے ہیں لیکن ترجمہ میں یہ لکھا ہے اللہ مجھ کو معاف کرے اگر میں نے کچھ غلط کہا ہے تو وہ کہتے ہیں یہ ترجمہ غلط ہے ، کنز الایمان صحیح ہے۔ برائے کرم میری رہنمائی فرماویں۔

    جواب نمبر: 14758

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1714=239k/1430

     

    (۱) السلام علیکم ایہا النبی یہ جملہ فرشتوں کی زبان سے ادا ہواتھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم معراج میں تشریف لے گئے تھے، اللہ تعالیٰ نے بعینہ اس جملہ کو نماز میں پڑھنے کا حکم فرمادیا۔ غلبہٴ شوق ومحبت میں یا رسول اللہ یا محمد کہہ دیا تو حرج بھی نہیں، البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہرجگہ حاضر وناظر ہونے کا عقیدہ رکھتے ہوئے کہنا منع ہے، کیونکہ آپ کا ہرجگہ حاضر وناظر ہونا نصوص سے ثابت نہیں ہے، اس لیے یہ عقیدہ، نصوص کے خلاف ہوا۔

    (۲) ذنب کے معنی گناہ کے ہیں، لیکن سورہٴ فتح کی آیت میں حقیقةً گناہ مراد نہیں ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیائے کرام گناہوں سے معصوم ہوتے ہیں، اس لیے یہاں مراد یہ ہے کہ جو امور دیکھتے میں صورةً گناہ معلوم ہوتے ہیں یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مقام عبدیت کے تقاضہ سے انھیں گناہ سمجھا، اللہ تعالیٰ نے ان سب کو معاف فرمادیا۔ یا گناہ سے مراد خلافِ اولیٰ باتیں ہیں، حقیقةً گناہ مراد نہیں ہے، آپ وضاحت کے لیے تفسیر معارف القرآن کا مطالعہ کرلیں، پھر کوئی اشکال ہو تو اسے لکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند