• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 1429

    عنوان: ایک سلام سے تین رکعت وتر کا ذکر کہاں سے ثابت ہے؟ 

    سوال:

    وتر کے سلسلے میں کیا کوئی ایسی مستند حدیث ہے جس میں ایک سلام سے تین رکعت وتر کا ذکر ہو؟ کیوں کہ غیر مقلدین کا دعوی ہے کہ ایسی کوئی حدیث نہیں ہے۔

    جواب نمبر: 1429

    بسم الله الرحمن الرحيم

    (فتوى:  396/ل = 396/ل)

     

    غیرمقلدین کا یہ کہنا درست نہیں کہ وتر کے سلسلے میں کوئی مستند حدیث نہیں جس میں ایک سلام سے تین رکعت کا ذکر ہو۔ یہ ان کی جھوٹ بیانی اور افتراپردازی ہے، کئی ایک روایت سے اس کا ثبوت موجود ہے۔ بعض میں تو اس بات کی تصریح ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر تین رکعت ایک سلام سے ادا فرمائی۔ بعض میں تین کی صراحت تو موجود نہیں لیکن ایسی واضح دلالت موجود ہے کہ اس میں تین کے علاوہ کا احتمال نہیں ہوسکتا۔ عن عائشة رضي اللہ عنھا أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان لا یسلم في رکعتي الوتر رواہ النسائي وسکت وفي آثار السنن إسنادہ صحیح أخرجہ الحاکم في المستدرک بلفظ: قالت کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لا یسلم في الرکعتین الأولین من الوتر وقال ھذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین وأقرہ علیہ الذھبي فی تلخیصہ وقال علی شرطھما اھ وعنھا قالت: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوتر بثلث لا یسلم إلا في آخرھن أخرجہ الحاکم واستشھد بہ وقال: وھذا وتر أمیر الموٴمنین عمر بن الخطاب رضي اللہ عنہ نقلہ أہل المدینة․․․ وسکت عنہ الذھبي في تلخیصہ فھو حسن الخ (إعلاء السنن: ج۶ص۲۳،۲۴، ط: کراچی، پاکستان)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند