• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 10181

    عنوان:

    آپ نے اپنے پچھلے جواب میں کہا کہ المہند اور شہاب ثاقب حسام الحرمین ، اعلی حضرت کے جواب میں ہے، لیکن جب اعلی حضرت فتوی لینے جاتے ہیں تو ان دو کتابوں کے مصنف حرمین شریفین میں موجود ہوتے ہیں۔ اگر وہ صحیح ہیں اور سچے مسلمان ہیں تو وہ اس فتوی پر بحث کرنے کے لیے اعلی حضرت کے پاس اور علمائے حرمین کے پاس کیوں نہیں گئے ؟اور ان کتابوں میں انھوں نے ان کے فتاوی کیوں نہیں منتخب کئے ہیں جنھوں نے حسام الحرمین میں دستخط کئے؟ دین الٰہی کی خاطر میرے سوال کا جواب بھیج دیں۔

    سوال:

    آپ نے اپنے پچھلے جواب میں کہا کہ المہند اور شہاب ثاقب حسام الحرمین ، اعلی حضرت کے جواب میں ہے، لیکن جب اعلی حضرت فتوی لینے جاتے ہیں تو ان دو کتابوں کے مصنف حرمین شریفین میں موجود ہوتے ہیں۔ اگر وہ صحیح ہیں اور سچے مسلمان ہیں تو وہ اس فتوی پر بحث کرنے کے لیے اعلی حضرت کے پاس اور علمائے حرمین کے پاس کیوں نہیں گئے ؟اور ان کتابوں میں انھوں نے ان کے فتاوی کیوں نہیں منتخب کئے ہیں جنھوں نے حسام الحرمین میں دستخط کئے؟ دین الٰہی کی خاطر میرے سوال کا جواب بھیج دیں۔

    جواب نمبر: 10181

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 206=197/ د

     

    اعلیٰ حضرت نے یہ رسالہ عبارتوں کو توڑ مروڑکر غلط بیانی اور افتراء پردازی سے مرتب کرکے نہایت خفیہ طریقہ سے خاص خاص لوگوں پر پیش کیا تھا، اورنہایت خفیہ طور پر اس رسالہ پر مہر کرائی گئیں اوراس رسالہ پر علمائے حرمین کی تصدیقات اس لیے ہرگز قابل اعتبار نہیں کیونکہ یہ اعلیٰ حضرت کے افتراء اور دھوکہ دہی پر مبنی تھے دوسرے خود علماء مدینہ جنھوں نے ابتداءً اعلیٰ حضرت کی موافقت کی تھی، بعد اطلاعِ حال اِنہیں علماء نے اعلی حضرت کی تضلیل و تجہیل کی اور رد میں رسالہ لکھا سب نے اس پر مہر کی۔ مزید تفصیل کے لیے رسالہ الشہاب الثاقب کا بغور مطالعہ کرلیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند