• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 7680

    عنوان:

    میں مستقل طور پر ایک بیرون ملک میں رہتاہوں۔ میرا بڑا بھائی بوڑھا تھا اورپاکستان میں میرے ایک کزن کے ساتھرہتا تھاکیوں کہ وہ تن تنہا تھا۔ ان کا انتقال تقریباً آٹھ سال پہلے ہوا۔ میرے کزن نے ان کو ہمارے آبائی قبرستان میں دوسرے کزن کے آگے دفن کیا، جو کہ میری ماں کا بھتیجا (بڑے بھائی کا لڑکا) تھا۔ بدقسمتی سے اس کے(ماں) بھتیجے کے بچوں نے میرے ساتھ برے تأثرات قائم کرلیے۔ جو مسائل انھوں نے پیدا کئے وہ 1954سے تعلق رکھتے ہیں، جب میری ماں کوپاکستان کے اسلامی قانون کے تحت اپنے چھوٹے بھائی(متوفی1948) کی زمین سے ان کے انتقال کے بعد حصہ ملا۔ میری ماں کا انتقال تقریباً پچاس سال پہلے ہوا اورمیرے والد صاحب کا تقریباً تیس سال پہلے۔ اب وہ لوگ میرے لیے پریشانیاں پیدا کررہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں میں اپنے بھائی کی قبر ضرور کھودوں اوراس کی ہڈی وغیرہ جمع کروں قبر سے اور ان کو ان کے والد کی قبر سے لے جاؤں۔ اپنی پوری زندگی میں نے ان سے لڑنے کی کوشش نہیں کی میں نے کسی کے لیے کوئی پریشانی نہیں پیدا کی۔ وہ لوگ اس حقیقت کو جانتے ہیں۔ میرا بھائی امانت کے طور پر نہیں دفن کیا گیا تھا اور تابوت میں نہیں تھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ: کیا شریعت کے تحت مجھے اس بات کی اجازت ہے کہ میں اپنے بھائی کی قبر کھودوں اوراس کی ہڈی جمع کروں کسی دوسری جگہ دفن کرنے کے لیے یا کہ نہیں؟ ہمارے آبائی قبرستان میں دوسری جماعت کے لوگوں کی بھی بہت ساری قبریں ہیں ۔ کیا میرے کزن کے لڑکے اس بات کا دعو ی کرسکتے ہیں کہ ان کے والد کی قبر کے آگے کی جگہ ان کی ملکیت میں ہے اور ہم وہاں دفن کرنے کے مجاز نہیں ہیں؟

    سوال:

    میں مستقل طور پر ایک بیرون ملک میں رہتاہوں۔ میرا بڑا بھائی بوڑھا تھا اورپاکستان میں میرے ایک کزن کے ساتھرہتا تھاکیوں کہ وہ تن تنہا تھا۔ ان کا انتقال تقریباً آٹھ سال پہلے ہوا۔ میرے کزن نے ان کو ہمارے آبائی قبرستان میں دوسرے کزن کے آگے دفن کیا، جو کہ میری ماں کا بھتیجا (بڑے بھائی کا لڑکا) تھا۔ بدقسمتی سے اس کے(ماں) بھتیجے کے بچوں نے میرے ساتھ برے تأثرات قائم کرلیے۔ جو مسائل انھوں نے پیدا کئے وہ 1954سے تعلق رکھتے ہیں، جب میری ماں کوپاکستان کے اسلامی قانون کے تحت اپنے چھوٹے بھائی(متوفی1948) کی زمین سے ان کے انتقال کے بعد حصہ ملا۔ میری ماں کا انتقال تقریباً پچاس سال پہلے ہوا اورمیرے والد صاحب کا تقریباً تیس سال پہلے۔ اب وہ لوگ میرے لیے پریشانیاں پیدا کررہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں میں اپنے بھائی کی قبر ضرور کھودوں اوراس کی ہڈی وغیرہ جمع کروں قبر سے اور ان کو ان کے والد کی قبر سے لے جاؤں۔ اپنی پوری زندگی میں نے ان سے لڑنے کی کوشش نہیں کی میں نے کسی کے لیے کوئی پریشانی نہیں پیدا کی۔ وہ لوگ اس حقیقت کو جانتے ہیں۔ میرا بھائی امانت کے طور پر نہیں دفن کیا گیا تھا اور تابوت میں نہیں تھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ: کیا شریعت کے تحت مجھے اس بات کی اجازت ہے کہ میں اپنے بھائی کی قبر کھودوں اوراس کی ہڈی جمع کروں کسی دوسری جگہ دفن کرنے کے لیے یا کہ نہیں؟ ہمارے آبائی قبرستان میں دوسری جماعت کے لوگوں کی بھی بہت ساری قبریں ہیں ۔ کیا میرے کزن کے لڑکے اس بات کا دعو ی کرسکتے ہیں کہ ان کے والد کی قبر کے آگے کی جگہ ان کی ملکیت میں ہے اور ہم وہاں دفن کرنے کے مجاز نہیں ہیں؟

    جواب نمبر: 7680

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1230=165/ل

     

    اگر وہ قبرستان آبائی ہے تو جتنے لوگوں کے لیے وہ قبرستان وقف ہے وہ سب اس میں برابر کے شریک ہیں، کسی خاص حصہ کا کوئی مالک نہیں، اس لیے آپ کے کزن کے لڑکے کا یہ دعویٰ کرنا کہ میرے والد کی قبر کے آگے کی جگہ میری ملکیت ہے، درست نہیں، اور آٹھ سال کے بعد آپ سے یہ کہنا کہ اپنے بھائی کی قبر کو کھود کر اس کی ہڈیاں جمع کرکے دوسری جگہ دفن کرو، شرعاً و اخلاقاً کسی طرح بھی درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند