• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 7361

    عنوان:

    کیاکسی کے مرنے کے بعد تیجہ،ساتواں، چالیسواں اور سالانہ عرس (برسی) کرنا جائزہے؟ جب کہ اس میں خالص اللہ پاک کے لیے ہی خیرات کی جاتی ہے، اوراس کاثواب میت کو بخشا جاتا ہے۔ (۲) اوراس دن خیرات کھانے سے پہلے ایصال و ثواب کے لیے قرآن خوانی بھی کی جاتی ہے، اس کے بعد قرآن خوانی کرنے والے خیرات کھاتے ہیں، خیرات کھانے کے بعد ہاتھ اٹھاکر اجتماعی دعا کی جاتی ہے۔ کیا یہ جائز ہے؟

    سوال:

    کیاکسی کے مرنے کے بعد تیجہ،ساتواں، چالیسواں اور سالانہ عرس (برسی) کرنا جائزہے؟ جب کہ اس میں خالص اللہ پاک کے لیے ہی خیرات کی جاتی ہے، اوراس کاثواب میت کو بخشا جاتا ہے۔ (۲) اوراس دن خیرات کھانے سے پہلے ایصال و ثواب کے لیے قرآن خوانی بھی کی جاتی ہے، اس کے بعد قرآن خوانی کرنے والے خیرات کھاتے ہیں، خیرات کھانے کے بعد ہاتھ اٹھاکر اجتماعی دعا کی جاتی ہے۔ کیا یہ جائز ہے؟

    جواب نمبر: 7361

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1485=1400/ د

     

    مذکورہ امور بدعت اور رسومِ قبیحہ کے قبیل سے ہیں ان کا کرنا جائز نہیں ہے، جو کچھ اللہ تعالیٰ کے نام پر ایصال ثواب کے لیے خرچ کرنا چاہتے ہیں، بغیر دن تاریخ کی پابندی کے اور اپنی طرف سے کسی خاص طریقہ کو گھڑے بغیر کسی غریب کو کھانا کھلادیں، کپڑا پہنادیں، روپیہ پیسہ صدقہ کردیں، درست ہے۔

    (۲) یہ طریقہ حضرات صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین وفقہائے کرام رحمہم اللہ سے منقول و ثابت نہیں ہے، اس لیے درست نہیں ہے۔ انفرادی طور پر جو حصہ آسانی سے پڑھاجائے اتنا قرآن پڑھ کر ثواب پہنچادیں، بس اسی قدر ثابت ہے اس سے زاید چیزیں بدعت ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند