• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 6938

    عنوان:

    ایک مولانا صاحب نے ایک بیان کے اندر یہ حدیث بیان کی جس کا مفہوم یہ ہے کہ: انسان اسی مٹی سے پیدا کیا جاتا ہے جس میں وہ دفن ہوگا اور اس مٹی کا اثر انسان کی ناف میں موجود ہے?۔ تو اس سوال کا اچھا ساجواب کیا ہوگا جس کو ایک شخص نے پوچھا: اس کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مٹی کی وجہ سے جہاں متوفی مدفون ہونے جارہا ہے اس کی تخلیق کے لیے استعمال کی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ رشتہ داروں نے اس کی نعش کو انگلینڈ میں دفن کرنے کے بجائے جہاں اس کا انتقال ہوا پاکستان بھیجا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انسان اس مٹی سے بنایا جاتاہے جہاں اس کی لاش دفن کی جائے گی یہی وجہ ہے کہ وہ علماء جویہ کہتے ہیں کہ نعش کودفن کرنے کے لیے دوسری جگہ یا دوسرے ملک نہیں لے جانا چاہیے ، وہ غلطی پر ہیں۔ اس کا شریعت کے مطابق اچھا سا کیا جوا ب ہے؟

    سوال:

    ایک مولانا صاحب نے ایک بیان کے اندر یہ حدیث بیان کی جس کا مفہوم یہ ہے کہ: انسان اسی مٹی سے پیدا کیا جاتا ہے جس میں وہ دفن ہوگا اور اس مٹی کا اثر انسان کی ناف میں موجود ہے?۔ تو اس سوال کا اچھا ساجواب کیا ہوگا جس کو ایک شخص نے پوچھا: اس کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مٹی کی وجہ سے جہاں متوفی مدفون ہونے جارہا ہے اس کی تخلیق کے لیے استعمال کی گئی ہے یہی وجہ ہے کہ رشتہ داروں نے اس کی نعش کو انگلینڈ میں دفن کرنے کے بجائے جہاں اس کا انتقال ہوا پاکستان بھیجا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انسان اس مٹی سے بنایا جاتاہے جہاں اس کی لاش دفن کی جائے گی یہی وجہ ہے کہ وہ علماء جویہ کہتے ہیں کہ نعش کودفن کرنے کے لیے دوسری جگہ یا دوسرے ملک نہیں لے جانا چاہیے ، وہ غلطی پر ہیں۔ اس کا شریعت کے مطابق اچھا سا کیا جوا ب ہے؟

    جواب نمبر: 6938

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1042=925/ ل

     

    انسان مٹی سے پیدا کیا جاتا ہے جس میں وہ دفن ہوگا، اس معنی کی حدیث جمع الفوائد وغیرہ میں مذکور ہے، البتہ اس میں صراحت نہیں کہ: اس مٹی کا اثر انسان کی ناف میں موجود ہے۔ البتہ ان عالم صاحب کا یہ کہنا کہ: وہ علماء جو یہ کہتے ہیں کہ نعش کو دفن کرنے کے لیے دوسری جگہ یا دوسرے ملک نہیں لے جانا چاہیے وہ غلطی پر ہیں۔ فقہاء کی تصریحات کے خلاف ہونے کی وجہ سے درست نہیں، کیونکہ جب آدمی کو علم ہی نہیں کہ وہ کس مٹی سے پیدا کیا گیا ہے تو محض ظن سے اس کا فیصلہ کیسے کیا جاسکتا ہے؟ اس کا بھی تو امکان ہے کہ اللہ نے اس کی وفات وہیں دی ہو جہاں اس کا مدفن ہونا منظور ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند