• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 65297

    عنوان: ايصال ثواب كے لیے قرآن پڑھوانا كیسا ہے؟

    سوال: اگر کوئی میت کے ایصال ثواب کے لیے قران پڑھوائے اور پڑھنے والوں کو چائے وغیرہ کھلائے تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے اگر نھیں تو اس کے علاوہ کیا صورت ھوگی؟ جزاک اللہ احسن الجزاء

    جواب نمبر: 65297

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 774-772/N=8/1437 کسی مرحوم کو ایصال ثواب کے لیے جو قرآن خوانی ہوتی ہے، وہ عبادت محضہ ہے، اس پر باقاعدہ اجرت کا معاملہ درست نہیں، ناجائز وحرام ہے، نیز اجرت پر جو قرآن خوانی کی یا کرائی جاتی ہے، اس میں خود قرآن پڑھنے والوں کو کوئی ثواب نہیں ملتا، پس وہ کسی مرحوم کو کیا ایصال ثواب کریں گے ،”قال في رد المحتار (کتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة: ۹/۷۷ ط مکتبہ زکریا دیوبند) عن العیني فی شرح الہدایة: فالحاصل أن ما شاع في زماننا من قراء ة الأجزاء بالأجرة لا یجوز؛ لأن فیہ الأمر بالقراء ة وإعطاء الثوب للآمر والقراء ة لأجل المال فإذا لم یکن للقارئ ثواب لعدم النیة الصحیحة فأین یصل الثواب إلی المستأجر، ولو لا الأجرة ما قرأ أحد لأحد في ہذا الزمان بل جعلوا القرآن العظیم مکسبا ووسیلة إلی جمع الدنیا، إنا للہ وإنا إلیہ راجعون اھ۔ اور اس موقع پر حسب عرف وعادت خاص طور پر قرآن پڑھنے والوں کے لیے جو دعوت یا چائے ناشتہ وغیرہ کا نظم ہوتا ہے ،یہ بھی بحکم اجرت ہے یا کم از کم اس میں اجرت کا شائبہ ضرور ہے؛ لہٰذا اس سے بھی احتراز کیا جائے، والحاصلُ أن اتخاذ الطعام عند قراء ة القرآن لأجل الأکل یکرہ (شامی ۳: ۴۸ ۱)، نیز تذکرة الرشید (ص ۱: ۲۰۳، مطبوعہ: دار الکتاب دیوبند) دیکھیں۔ نوٹ:۔ کسی مرحوم کو ایصال ثواب کرنا محمود ومستحسن عمل ہے ، اس سے مرحوم کی روح خوش ہوتی ہے اور اسے راحت ملتی ہے ، لیکن شریعت میں ایصال ثواب کے لیے کوئی خاص عمل یا دن وغیرہ کی تخصیص ثابت نہیں ہے ، نیز درست بھی نہیں ؛ اس لیے کسی مرحوم کو ایصال ثواب کے لیے اجتماعی طور پر قرآن خوانی کرنا یا کرانا امر منکر ہے ، ایصال ثواب میں یہ چاہئے کہ جو لوگ کسی مرحوم کو ایصال ثواب کرنا چاہے وہ اپنے طور پر کوئی بھی نیک عمل انجام دے کر مرحوم کو اس کا ایصال ثواب کردیں، اس میں کسی عمل ، دن کی تخصیص نہ کی جائے ، نیز اجتماعیت بھی اختیار نہ کی جائے(مستفاد:تالیفات رشیدیہ ص ۸۷،۸۸) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند