عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 6316
ایک بچی جو کہ اس دنیا میں زندہ پیدا نہیں ہوئی اس کا نماز جنازہ بھی نہیں ہوگا۔ کیا وہ بچی آخرت میں ماں باپ کے کام آئے گی اور کیا اس بچی کا نام رکھا جاسکتا ہے، تاکہ پکارنے میں آسانی ہو؟
ایک بچی جو کہ اس دنیا میں زندہ پیدا نہیں ہوئی اس کا نماز جنازہ بھی نہیں ہوگا۔ کیا وہ بچی آخرت میں ماں باپ کے کام آئے گی اور کیا اس بچی کا نام رکھا جاسکتا ہے، تاکہ پکارنے میں آسانی ہو؟
جواب نمبر: 6316
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 611=611/ م
جی ہاں! وہ مردہ بچی آخرت میں ان شاء اللہ ماں باپ کے کام آئے گی یعنی شفاعت کرے گی، اور اس بچی کا نام رکھ دینا چاہیے۔ شامی میں ہے: والمختار أنہ یغسل، وھل یحشر؟ عن أبي جعفر الکبیر أنہ إن نفخ فیہ الروح حشر، وإلا لا․․․․ ووجھہ أن تسمیتہ تقتضی حشرہ، إذ لا فائدة لھا إلا في ندائہ في المحشر باسمہ، وذکر العلقمي في حدیث: سَمُّوا أسقَاطَکُم فإنھم فرطُکم (الحدیث) فقال: فائدة: سأل بعضھم ھل یکون السقط شافعًا؟ ومتی یکون شافعًا؟ ھل ھو من مصیرہ علقةً أو من ظھور الحمل، أم بعد مضي أربعة أشھر، أم من نفخ الروح؟ والجواب أن العبرة إنما ھو بظھور خلقہ وعدم ظھورہ الخ (شامي زکریا، ج۳ ص۱۳۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند