• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 62219

    عنوان: پرانی قبروں کے دوبارہ اکھاڑ کر مردوں کی ازسر نوتدفین کا کیا حکم ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسلئے کے بارے میں کہ: صدیوں پرانی قبروں کو از سر نو استعمال کیا جاسکتا ہے ؟ ایسی جگہ قبرستان واقع ہے جہاں سے اب لوگ عام طور پر گزرتے ہیں اور اکثر قبریں اتنی بوسیدہ ہو چکی ہیں کہ از خود کھل گئی ہیں اور اس قبرستان میں مال مویشی چرتے ہیں اور ایک حد تک یہ مقام تفریح بھی بن چکا ہے ۔ اور عموما قبرستان کا شرعی احترام بھی لوگوں میں باقی نہیں رہا۔ پرانی قبرستانوں میں مزید دفن کرنے کی جگہ نہیں رہی اور عوام الناس اپنی اپنی زمینوں کو مردے دفنانے کے لئے استعمال کر رہے ہیں جس کی وجہ سے جگہ جگہ نجی قبرستان بن رہے ہیں۔اور اس طرح زیر استعمال کاشت کی زمینیں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں اور زمینوں کی پیداواری صلاحیت میں کمی پیدا ہو رہی ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس قبرستان کو نئے مردوں کی تدفین کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے ؟ اور کیا ایک قبر میں ایک سے زیادہ مردوں کو مختلف اوقات میں دفنایا جاسکتاہے ؟ مہربانی فرما کر اس سلسلے میں شرعی روشنی میں رہنمائی فرما کر ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 62219

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 50-50/B=2/1437-U جو قبر اتنی پرانی ہوگئی ہے کہ مردے گل سڑکر مٹی بن چکے ہوں، اس کو از سر نو استعمال کیا جاسکتا ہے، یعنی اس میں دوبارہ مردے کو دف کیا جاسکتا ہے، نجی قبرستان بنانے کی یا کھیتوں میں دفن کرنے کی ضرورت نہیں، عموماً اس پندرہ سال میں مردے گل سڑکر مٹی بن جاتے ہیں، اس قبر میں دوسرے مردے کو دفن کرسکتے ہیں، اس قدیم قبرستان کو استعمال میں لاسکتے ہیں، البتہ اس کی احاطہ بندی کردی جائے تو مویشیوں سے قبرستان محفوظ رہے گا۔ لوگ اسے تفریح گاہ بھی نہیں بنائیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند