• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 57130

    عنوان: میت کے گھر میں لوگ اکٹھا ہوتے ہیں تو اگر کلمے دعا کا اہتمام نہ ہو تو باتیں وغیرہ شروع کردیتے ہیں ، میت گھر میں رکھی ہو تو اس وقت کیا عمل کرنا چاہئے؟ براہ کرم، نص وحدیث کی روشنی میں واضح کردیں جو لوگوں کو سمجھایا جائے سکے۔

    سوال: میت کے گھر میں لوگ اکٹھا ہوتے ہیں تو اگر کلمے دعا کا اہتمام نہ ہو تو باتیں وغیرہ شروع کردیتے ہیں ، میت گھر میں رکھی ہو تو اس وقت کیا عمل کرنا چاہئے؟ براہ کرم، نص وحدیث کی روشنی میں واضح کردیں جو لوگوں کو سمجھایا جائے سکے۔

    جواب نمبر: 57130

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 130-130/H=3/1436-U اولاً تو اہل میت کوچاہیے کہ میت کی تجہیز وتکفین میں جلدی کریں بلاوجہ تاخیر نہ کریں، رشتہ داروں کے انتظار میں دیر تک میت کو روکے رکھنا مکروہ ہے، حدیث شریف میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت طلحہ بن براء کی عیادت کے لیے تشریف لائے تو فرمایا: ایسا لگتا ہے کہ طلحہ پر موت آنے والی ہے، اگر ایسا ہو تو مجھے اطلاع کرنا اورجلدی کرنا کیونکہ کسی مسلمان کی میت کے حق میں یہ بات مناسب نہیں ہے کہ وہ دیر تک اپنے لوگوں کے درمیان پڑی رہے۔ (سنن ابی داوٴد: ۲/۴۵۰ قدیمی) میت کے گھر میں جمع ہونے کا مقصد چونکہ میت کے اعزہ واقربا کی تعزیت وتسلی اور تجہیز تکفین میں شرکت کرنا ہے؛ اس لیے وہاں دنیوی باتوں میں مشغول ہونا مناسب نہیں کہ شاید اس سے میت کے گھر والوں کو تکلیف ہو بلکہ بہتر ہے کہ میت کے لیے استغفار کرے اور انفرادی طور پر کلمہ یا تسبیح پڑھ کر ایصالِ ثواب کردے۔ حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (میرے والد) ابوسلمہ کے پاس آئے جب کہ ان کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں تو آپ نے ان کو بند کیا اور فرمایا کہ روح جب نکل جاتی ہے تو بینائی بھی اس کے ساتھ چلی جاتی ہے (اس لیے آنکھوں کے کھلے رہنے کا کوئی فائدہ نہیں) پس گھر کے لوگ واویلا کرنے لگے (یہ سمجھ کر کہ ان کی وفات ہوگئی) تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنے لیے بھلائی ہی کی دعا کرو اس لیے کہ جو کچھ تم کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں، پھر آپ نے یہ دعا فرمائی: اے اللہ ابوسلمہ کی مغفرت فرما اور ہدایت یافتہ لوگوں میں ان کا درجہ بلند فرما اور ان کا ان مابقیہ پس ماندگان میں جانشین یعنی کارساز ہو اور اے رب العالمین ہماری اور ان کی مغفرت فرما اور ان کی قبر کو وسیع فرما اور اس کو روشن کر۔ (مشکاة المصابیح ص: ۱۴۱، باب ما یقال عند من حضرہ الموت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند