عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 47259
جواب نمبر: 47259
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1288-1258/N=11/1434-U (۱) جی ہاں! کسی دوسرے کی طرف سے ایصالِ ثواب کے مقصد سے عمرہ کرنا جائز ہے خواہ وہ دوسرا زندہ ہو یا انتقال کرچکا ہو، اور جس کی طرف سے عمرہ کیا جائے گا اسے عمرہ کا ثواب مل جائے گا: قال في الدر (مع الرد ۴: ۱۰، ۱۱ ط مکتبہ زکریا دیوبند): الأصل أن کل من أتی بعبادة ما لہ جعل ثوابہا لغیرہ وإن نواہا عند الفعل لنفسہ لظاہر الأدلة اھ وفي الرد: قولہ: ”لغیرہ“: أي: من الأحیاء والأموات بحر عن البدائع اھ البتہ اس کی فضیلت کے متعلق کوئی خاص روایت مجھے معلوم نہیں۔ (۲) چار مہینہ میں کم ازکم ایک بار بیوی سے جمع کرنا اس کا حق ہے اور از روئے دیانت اس کی ادائیگی واجب ہے، البتہ بیوی کی اجازت ودلی رضامندی سے جما ع میں اس سے زیادہ تاخیر کرنے اور بیوی سے دور رہنے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ عورت کے فتنہ میں پڑنے کا اندیشہ نہ ہو ورنہ لمبی مدت تک بیوی سے دور رہنا جائز نہ ہوگا۔ کذا فی الدر والرد (۴: ۳۷۹، ۳۸۰)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند