• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 171397

    عنوان: ایک جگہ مدفون میت کی دوسری جگہ منتقلی

    سوال: حسین ٹیک کی والدہ فوت ہوئی حسین کے والد نے اس کی قبرکے لیے مزروعہ زمین مین ایک مناسب مقام کی نشاندہی کی ۔ اس فیصلے سے حسین کے علاوہ باقی سارے ورثاء اور عزیز و اقارب متفق تھے ۔حسین نے چال چل کر ایک انتہائی غیر مناسب ڈھلوان میں قبر کھدوانا شروع کیا جس پر دیگر ورثاء ،عزیزواقارب کے ساتھ ساتھ قبرکھدوانے والے بھی ناراض تھے ۔بہرحال اُسی قبر میں حسین کی والدہ دفن کی گئی ۔تدفین میں شریک حضرات اور خاص کر علماء کرام نے اس پر بڑی تنقید کی کہ اتنی بڑی قطعہ اراضی اور مناسب مقامات کے ہوتے ہوئے ایک انتہائی غیر مناسب مقام کو چنا گیا ۔اس کے علاوہ قبرکی یہ جگہ ان کی اپنی ملک نہیں بلکہ شاملات میں سے ہے ۔ اس ساری صورتحال کے بعد دیگر ورثاء کے شدید اصرار پر حسین اب راضی ہوگیا ہے کہ میت کو کسی دوسری مناسب جگہ منتقل کیا جائے ۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ از راہ شریعت مذکورہ میت کو دوسری جگہ منتقل کیا جاسکتا ہے یا نہیں ؟ برائے مہربانی جواب جلدی مرحمت فرمائیں کیونکہ شدید تناو ہے ۔

    جواب نمبر: 171397

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1268-1121/L=11/1440

    حسین کا یہ عمل اگرچہ صحیح نہیں تھا بلکہ اس کو چاہیے تھاکہ تمام ورثاء کی جہاں مرضی تھی اسی جگہ اپنی والدہ کو دفن کرواتا؛ البتہ میت کی تدفین کے بعد اس کو منتقل کرنے کی اجازت نہیں ہے الایہ کہ کسی غیر کی زمین میں بغیر اس کی اجازت کے میت کو دفن کردیا گیا ہو اور وہ شخص اس پر راضی نہ ہو ،محض ورثاء کی عدمِ رضا کی بناپر نعش کو منتقل کرنا درست نہ ہوگا ۔

    إذا دفن المیت فی أرض غیرہ بغیر إذن مالکہا فالمالک بالخیار إن شاء أمر بإخراج المیت وإن شاء سوی الأرض وزرع فیہا، کذا فی التجنیس.(الفتاوی الہندیة 1/ 167)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند