• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 166860

    عنوان: میت کو قبر میں لٹانے کا مسنون طریقہ

    سوال: براہ کرم، مشورہ دیں کہ میت کو قبلہ رخ رکھناضروری ہے یا نہیں؟میں نے بہت سارے جنازے دیکھے ہیں جن میں سے صرف ایک جنازہ قبلہ رخ رکھا ہوا تھا یعنی سر قبلہ کی طرف تھا، اس بارے میں مجھے آپ کی رہنمائی چاہئے تاکہ میں لوگوں کو بتا سکوں یا مسجد میں سائن بورڈ میں لکھ دوں اور شہر کے ان تمام لوگوں کو بتاؤں جو اس سلسلے میں غلطی کررہے ہیں کہ وہ میت کے پیر قبلہ کی طرف رکھتے ہیں۔

    جواب نمبر: 166860

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:285-256/L=3/1440

    اگر سوال میت کو قبر میں لٹانے کے متعلق ہے تومیت کو قبر میں لٹانے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ میت کو قبر میں داہنی کروٹ پر روبقبلہ لٹایا جائے (اس طور پر کہ سر شمال کی طرف اور پیر جنوب کی طرف رہے)اور میت کی طرف مٹی یا ڈھیلے سے تکیہ لگادیاجائے تاکہ میت داہنی کروٹ پر قائم رہے، پشت کی جانب لوٹ نہ جائے، اس کے علاوہ میت کو لٹانے کا جو طریقہ ہے وہ خلافِ سنت ہے۔ آپ اس کے مطابق سائن بورڈ پر لکھ سکتے ہیں۔ ویوجہ إلیہا (القبلة) وجوبًا․ وینبغي کونہ علی شقہ ا لأیمن (درمختار) ووجہہ أن ظاہر التسویة بین الحیاة والمماة في وجوب القبلة، لکن صرح في التحفة بأنہ سنة (شامی: ۳/ ۱۴۱زکریا)

     (ویوجّہ إلی القبلة علی جنبہ الأیمن) للسنة، بذلک أمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، وفي حدیث أبي داود: ”واستحلال البیت الحرام قبلتکم أحیاء وأمواتاً“ (إمداد الفتاح، ص: ۶۰۰، ط: مکتبة الاتحاد دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند