• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 164660

    عنوان: عورت بغیر وصیت کئے انتقال کر گئی تو فدیہ دینا کیسا ہے ؟

    سوال: اگر کسی عورت کا انتقال ہوگیا اس نے وصیت نہیں کی تو فدیہ گھر والے دیں گے یا نہیں دینے اور نہ دینے کی صورت میں کیا حکم ہے ؟ باحوالہ تحریر فرمائیں۔

    جواب نمبر: 164660

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1309-982/SN=1/1440

    اگر انتقال سے پہلے اپنی چھوٹی ہوئی نماز اور روزہ کے ”فدیہ“ ادا کرنے کی وصیت نہیں کی ہے تو صورت مسئولہ میں گھر والوں پر مرحومہ کی طرف سے ”فدیہ“ ادا کرنا ضروری نہیں ہے؛ باقی اگر ورثاء اپنے ذاتی مال سے یا تمام ورثاء (بشرطیکہ ان میں کوئی نابالغ یا پاگل نہ ہو) کی رضامندی سے مرحومہ کے مشترکہ ترکہ سے ادا کر دیں تو شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں؛ بلکہ اچھا ہے، ایسی صورت میں ہر نماز (اسی طرح ہر روزہ) کے بدلے میں ایک صدقة الفطر کی مقدار کے برابر غلہ یا اس کی قیمت غریبوں کو دیدیا جائے، واضح رہے کہ پنج وقتہ نمازوں کی طرح وتر بھی ایک نماز شمار ہوگی، اس کا بھی ”فدیہ“ ادا کیا جائے گا یعنی ایک دن کی کل چھ نمازیں شمار ہوں گی۔ ولو مات وعلیہ صلوات فأتة وأوصی بالکفارة یعطی لکل صلاة نصف صاع من بر کالفطرة وکذا حکم الوتر والصوم ․․․․․ قولہ یعطی ․․․․ أي یعطی عنہ ولیہ أي من لہ ولایة التصرف فی مالہ بوصایة أو وراثة فیلزمہ ذلک من الثلث إن أوصیٰ وإلا فلا یلزم الولي ذلک؛ لأنہا عبادة فلا بد فیہا من الاختیار الخ (در مختار مع الشامی: ۲/۵۳۲، ط: زکریا)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند