• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 148993

    عنوان: میّت کو قبلہ رخ لٹانا کیا حدیث سے ثابت ہے؟

    سوال: سوال یہ کہ کیا مرنے کے بعد میّت کو قبلہ رُخ پَیر کر کے لٹانا کسی حدیث سے ثابت ہے ؟ جب زندگی میں قبلہ کی طرف تھوکنا بھی حرام ہے تو پھر مرنے کے بعد قبلہ رُخ پَیر کر کے لٹانا کیسے جائز ہو جاتا ہے ؟ کیا کوئی حدیث ہے اس کی دلیل میں؟

    جواب نمبر: 148993

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 689-684/M=6/1438

    اس بابت حدیث میں صراحت نہیں مل سکی البتہ فقہی نصوص سے یہ بات ثابت ہے کہ میت پر جب موت کے آثار شروع ہوجائیں تو اس کا سرشمال کی جانب اور پیر جنوب کی جانب اور رُخ قبلے کی طرف کردیا جائے یہ طریقہ افضل ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ چت لٹاکر پیر قبلے کی طرف کردیا جائے اور سر کو قبلے کی طرف متوجہ کرنے کے لیے نیچے تکیہ وغیرہ رکھ کر کچھ اونچا کردیا جائے یہاں مقصود پیر کو قبلے کی طرف کرنا نہیں بلکہ چہرہ قبلے کی طرف کرنا مقصود ہے اور قبلے کی طرف تھوکنا حرام نہیں البتہ خلافِ ادب ہے، پس مذکورہ اعتراض درست نہیں، یوجہ المحتضر القبلة علی یمینہ ہو السنة وجاز الاستلقاء علی ظہرہ وقدماہ إلیہا وہو المعتاد في زماننا ولیکن یرفع رأسہ قلیلاً لیتوجہ للقبلة․․ الخ․


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند