• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 148680

    عنوان: جو لوگ وفات پاچكے ان كا ذكر خیر كیسے كریں؟

    سوال: ہم اپنوں کا ذکر خیر کیسے کریں جو اس دنیا سے جا چکے ہیں؟ اور قبرستان میں ان کی زیارت کیسے کریں اور جا کر کیا پڑھیں؟ کیا ان کی زیارت کے لئے دن مقرر کرنا صحیح ہے ؟ جیسے کہ جمعہ کا دن( جو کہ چھٹی کا دن ہے )،کیا وہ ہم کو سن سکتے ہیں؟ قرآن اور حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 148680

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 449-348/Sd=5/1438

    (۱) جو لوگ دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں، اُن کی خوبیوں اور اچھائیوں کو تذکرہ کرنا چاہیے، حدیث شریف میں ہے: اذکروا محاسن موتاکم، تم اپنے مردوں کی خوبیوں کا تذکرہ کیا کرو، محدثین نے لکھا ہے کہ اگر نیک لوگ کسی میت کا خوبی کے ساتھ ذکر کرتے ہیں، تو میت کو اس کا نفع پہنچتا ہے؛ البتہ میت کا ذکر خیر کرنے کے لیے شریعت میں کوئی خاص طریقہ متعین نہیں ہے، اس کے لیے کسی طریقہ کا التزام بھی صحیح نہیں ہے۔ عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم : اذکروا محاسن موتاکم، وکفوا عن مساویہم ۔قال الطیبي: ان ذکر الصالحین محاسن الموتی ومساویہم موٴثر في حال الموتی، فأمروا بنفع الغیر، ونہوا عن ضررہ۔ ( مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح ، رقم: ۱۶۷۸، المشي بالجناة والصلاة علیہا )

    (۲) قبرستان میں جاکر پہلے ان الفاظ میں سلام کرنا چاہیے : السلام علیکم یا أہل القبور ، یغفر اللہ لنا ولکم أنتم سلفنا ونحن بالأثر ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ طیبہ کی چند قبروں سے گزرے تھے ، تو آپ نے انہیں الفاظ میں سلام فرمایا تھا ( ترمذی) پھر سلام کے بعد قبر کی جانب رخ کر کے جتنا ہوسکے قرآن شریف پڑھ کر میت کو ثواب پہنچادیں، مثلا: سورہ فاتحہ، سورہ یس، سورہ قل گیارہ بار یا سات بار یا جس قدر آسانی سے پڑھا جاسکے ، پڑھ کر دعا کریں کہ یا اللہ اس کا ثواب صاحب قبر کو پہنچا دیں۔ ( احکام میت ، ص: ۸۰، ۸۱ ) (۳) زیارت کے لیے سہولت کے خاطر کسی خاص دن متعین کرلینے میں کوئی حرج نہیں ہے، فقہائے کرام نے اس کے لیے جمعہ کے دن کو مستحب قرار دیا ہے ؛ لیکن کسی خاص دن کو لازم اور ضروری سمجھنا صحیح نہیں ہے ۔( احکام میت ، ص: ۸۰) 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند