• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 146655

    عنوان: میت کے پاس بیٹھ کر قرآن کریم پڑھنا

    سوال: (۱) میرا سوال مرحوم کی تدفین کے تعلق سے ہے۔ قران وحدیث کی بنیاد پر علمائے دیوبند کی کیا رائے ہے؟کیا نعش کو کولڈ بوکس(cold box ) میں چھ سے اڑتالیس گھنٹوں یا اس سے زیاد دہ مدت تک رکھی جاسکتی ہے تاکہ اس میں کوئی تعفن پید انہ ہواور مرحوم کے بیٹے، بیٹی جو بہت دور رہتے ہیں ، دیکھ سکے چونکہ ان کو وطن پہنچنے میں چوبیس سے چھتیس گھنٹے لگ جائیں گے، اور یہ اس لیے ، تاکہ وہ اپنے مرحوم کو ایک نظر دیکھ سکیں اور نمازجنازہ میں شریک ہوسکے؟ (۲) کیا میت کے پاس بیٹھ کر قرآن کریم پڑھنا جائز ہے جب کہ نعش گھر پہ ہی ہو ؟ (۳) اور کیا مرحوم کی بخشش کے لیے عزیزو اقارب کا قرآن پڑھنا اور کبھی کبھار اسکول کے بچوں کے ذریعہ پڑھانا جائز ہے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 146655

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 197-189/Sd=4/1438

     

    (۱)انتقال کے بعد میت کی تجہیز و تکفین اور تدفین میں جلدی کرنے کا حکم ہے ، قریبی اعزاء کے لئے کچھ دیر تو انتظار کی گنجائش ہے؛ لیکن بہت زیادہ تاخیر کرنا منع اور خلافِ سنت ہے، ہاں اگر کسی سخت مجبوری میں زیادہ تاخیر ہو،مثلا(چوبیس گھنٹے) میت کی تدفین میں انتظامی رکاوٹ ہو، تو تعفن سے بچانے کے لیے میت کو کولڈ بکس میں بھی رکھنے کی گنجائش ہے۔ عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إذا مات أحدکم فلا تحبسوہ وأسرعوا بہ إلی قبرہ۔ (مشکوة المصابیح الجنائز / باب دفن المیت ۱۴۹)قال الملا علي القاري تحتہ: أي لا تؤخروا دفنہ من غیر عذر، قال ابن الہمام: یستحب الإسراع بتجہیزہ کلہ من حین یموت۔ (مرقاة المفاتیح / باب دفن المیت ۴/۱۷۲بیروت)وکرہ تاخیر صلوتہ ودفنہ لیصلي علیہ جمع عظیم۔ (درمختار مع الشامي ۳/۱۳۶زکریا) ۔

    (۲) میت کو غسل دینے سے پہلے اُس کے پاس تیز آواز سے قرآن کریم کا پڑھنا مکروہ ہے، ہاں آہستہ پڑھنے کی گنجائش ہے۔ تکرہ القرا ء ة عندہ حتی یغسل ۔ قال ابن عابدین:وکذا ینبغي تقیید الکراہة بما اذا قرأ جہراً۔ ( شامی: ۳/۸۴، ۸۵، کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة ، ط: زکریا )

    (۳) مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے عزیز و اقارب کا قرآن کریم پڑھنا جائز ہے ؛ لیکن مروجہ طریقہ پر اجتماعی قرآن خوانی کرنا ، جس میں کھانے پینے کا التزام ہو اور قرآن پڑھنے والوں کو اجرت بھی دی جائے، ناجائز و ممنوع ہے، شریعت میں ایصال ثواب مسنون و مستحب ہے؛ لیکن اس کا کوئی خاص طریقہ ثابت نہیں ہے، جو شخص جس وقت جس دن چاہے، کوئی بھی نفلی عبادت کر کے اُس کا ثواب میت کو بخش سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند