عبادات >> احکام میت
سوال نمبر: 146655
جواب نمبر: 146655
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 197-189/Sd=4/1438
(۱)انتقال کے بعد میت کی تجہیز و تکفین اور تدفین میں جلدی کرنے کا حکم ہے ، قریبی اعزاء کے لئے کچھ دیر تو انتظار کی گنجائش ہے؛ لیکن بہت زیادہ تاخیر کرنا منع اور خلافِ سنت ہے، ہاں اگر کسی سخت مجبوری میں زیادہ تاخیر ہو،مثلا(چوبیس گھنٹے) میت کی تدفین میں انتظامی رکاوٹ ہو، تو تعفن سے بچانے کے لیے میت کو کولڈ بکس میں بھی رکھنے کی گنجائش ہے۔ عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: سمعت النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: إذا مات أحدکم فلا تحبسوہ وأسرعوا بہ إلی قبرہ۔ (مشکوة المصابیح الجنائز / باب دفن المیت ۱۴۹)قال الملا علي القاري تحتہ: أي لا تؤخروا دفنہ من غیر عذر، قال ابن الہمام: یستحب الإسراع بتجہیزہ کلہ من حین یموت۔ (مرقاة المفاتیح / باب دفن المیت ۴/۱۷۲بیروت)وکرہ تاخیر صلوتہ ودفنہ لیصلي علیہ جمع عظیم۔ (درمختار مع الشامي ۳/۱۳۶زکریا) ۔
(۲) میت کو غسل دینے سے پہلے اُس کے پاس تیز آواز سے قرآن کریم کا پڑھنا مکروہ ہے، ہاں آہستہ پڑھنے کی گنجائش ہے۔ تکرہ القرا ء ة عندہ حتی یغسل ۔ قال ابن عابدین:وکذا ینبغي تقیید الکراہة بما اذا قرأ جہراً۔ ( شامی: ۳/۸۴، ۸۵، کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة ، ط: زکریا )
(۳) مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے عزیز و اقارب کا قرآن کریم پڑھنا جائز ہے ؛ لیکن مروجہ طریقہ پر اجتماعی قرآن خوانی کرنا ، جس میں کھانے پینے کا التزام ہو اور قرآن پڑھنے والوں کو اجرت بھی دی جائے، ناجائز و ممنوع ہے، شریعت میں ایصال ثواب مسنون و مستحب ہے؛ لیکن اس کا کوئی خاص طریقہ ثابت نہیں ہے، جو شخص جس وقت جس دن چاہے، کوئی بھی نفلی عبادت کر کے اُس کا ثواب میت کو بخش سکتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند