India
سوال # 9906
میری شادی سے پہلے میرے سسرال والوں نے بتایا کہ ہماری بیٹی آٹھ پاس ہے اور سرٹیفکٹ دیا اور دوسال کا عالمانہ کیا ہے۔گھر کے سارے کام کاج جانتی ہے۔ پر شادی کے کچھ دن بعد اس کے آؤ بھاؤ سے مجھے پتہ چلا کہ لڑکی جاہل ہے جو سرٹیفکٹ دیا تھا وہ بھی جعلی ہے۔ یہ لڑکی تو کبھی اسکول یا مدرسہ گئی ہی نہیں۔ کام کاج بھی نہیں آتا ۔ جہالت کا یہ عالم ہے کہ اپنا نام لکھنا ایک کلمہ، دن، تاریخ، گھڑی دیکھنا بھی نہیں آتا جب کہ میں گریجویٹ لڑکا ہوں۔ جماعت کے کام سے جڑا ہوا ہوں۔ وہ میری نماز اور داڑھی پر طنز کرتی ہے میرے ساتھ دھوکا ہوا ۔کیا اس طرح دھوکے سے نکاح کرنا صحیح ہے؟ اور وہ مجھ سے کہتی ہے مجھے چھوڑ دو میرے باپ نے دوسرا لڑکا دیکھا ہے۔ میں نے بھی تنگ آکر اسے اس کے گھر بھیج دیا اور میں طلاق دینا چاہتا ہوں۔
Published on: Jan 15, 2009
جواب # 9906
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 21=19/ ب
یہ صحیح ہے کہ سسرال والوں نے آپ کو مغالطہ میں رکھا اور دھوکہ دیا۔ لیکن عورت کا جاہل ہونا کوئی قابلِ شکایت نہیں۔ بے شمار عالم ایسے ہیں کہ ان کی بیویاں جاہل ہیں۔ اور بے شمار عورتیں ایسی ہیں جو بی، اے اورایم، اے ہیں ، مگر ان کے شوہر جاہل ہیں، آپ جماعتی آدمی ہیں اور مرد ہیں، آپ کا فریضہ ہے کہ اس کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آئیں اور روزانہ ایک دو بات دین کی سکھائیں۔ قرآن شریف، اردو، ہندی، انگریزی بھی تھوڑی پڑھاتے رہیں۔ ۲۴/ گھنٹے میں سے صرف آدھا گھنٹہ بیوی کو پڑھانے کا نکال لیں، اپنے گھر والوں کو دین سکھانا سب سے مقدم کام ہے، اور سب سے بڑي تبلیغ ودعوت ہے اور سب سے زیادہ نیک اور اجر وثواب کا کام ہے۔ افسوس ہے کہ آپ اصل کام چھوڑکر، سب سے بُرے کام یعنی طلاق دینے کا ارادہ کرتے ہیں، ایسا نہ کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
كيا دين كی تبليغ كيلے ويديو بنانا شرعا جائز هے؟ اس بر بعض اعتراض كرتے ہيں۔ جواب سے نوازیں۔
تبلیغی جماعت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
مولانا الیاس کون تھے؟ اور یہ لوگ (تبلیغ والے) کیا کرتے ہیں؟اکثر وہ ہمارے پاس آتے ہیں اورایسا تبلیغ کرتے ہیں جیسے کہ ہم کچھ معلوم ہی نہ ہو۔ وہ ہمیں تین دن (جماعت میں نکلنے) کے لیے دعوت دیتے ہیں۔ ہم ان کو کیا جواب دیں اور ان کے ساتھ کیسا معاملہ کریں؟ذاتی طور پر مجھے اچھا نہیں لگتا کہ کوئی آئے اور ہماری تعلیم میں خلل ڈالے۔ ان کے بارے میں مجھے کچھ رہ نمائی عطا فرمائیں۔ کیا وہ کوئی نیا طریقہ یا فرقہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں؟نیز، وہ کس امام کے ماننے والے ہیں؟
میری والدہ مجھ کو جماعت میں نہیں جانے دیتیں۔ میں اتوار کا بیان سننے جاتا ہوں۔ الحمد للہ میں آٹھ سال سے جماعت کے لوگوں سے مربوط ہوں۔ میرا مسئلہ یہ ہے کہ آج کل میں سوچتاہوں کہ مسلمان ہونے کی حیثیت سے میں جملہ فرائض اداکرتاہوں ، علاوہ ازیں مجھے مسلمان بھائیوں کو نماز وغیرہ کے لیے کہتے رہنا چاہیے۔ میں نے مولانا سعد صاحب سے سناکہ تھوڑا ساوقت اللہ کی راہ میں نکلنا بہت زیادہ ثواب ہے بہ نسبت گھر میں عبادت کے۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اگر اسلام کے متعلق کوئی بات معلوم ہوتو اسے دوسروں کو بتاؤ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدیہ ہمارا فرض ہے کہ ہم لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دیں۔ اگر میں اپنی والدہ کی اجازت کے بغیر نکلوں توکیا ہوگا؟
میں آپ سے تبلیغی جماعت کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں۔ ہمارے تبلیغی بھائی اکثر یہ کہتے ہیں کہ چار مہینے لگاؤ، اگر کسی نے چار مہینے نہ لگائے ہوں تو وہ اس کو کہتے ہیں کہ یہ اگر مرگیا تو ایمان سیکھے بغیر مرے گا۔ کیا کسی کو اس طرح کہنا درست ہے؟
خواتین کو تبلیغ میں جانا شریعت کی رو سے جائز ہے یا نہیں؟ تبلیغی جماعت کے حضرات چار مہینہ اور ایک سال کے لیے تبلیغ میں جاتے ہیں ۔ ہمارے یہاں ایک مولوی صاحب ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ یہ جائز نہیں کیوں کہ اس سے وہ اپنی بیویوں کی حق تلفی کرتے ہیں۔
عورت کے لیے منع ہے کہ وہ گھر سے باہر جاکر مسجد میں نماز پڑھے۔ میں نے ایک عالم سے سنا ہے کہ قرآن میں سات سو پچاس بار براہ راست یا بالواسطہ نماز کا حکم دیا گیا ہے۔ جب نماز جیسے فریضہ کے متعلق عورتوں کو یہ حکم ہے کہ وہ گھر میں ادا کریں تو پھر کیوں تبلیغی علماء وغیرہ آج کی عورتوں کو تبلیغی دوروں میں بھیجنے کے سلسلے میں نرمی برتتے ہیں۔۔۔؟
کیا عورتیں اپنے محرم (جیسے باپ، بھائی، شوہر) کے ساتھ تبلیغ کو جاسکتی ہیں؟ جماعت تبلیغ ایسا ہی کررہی ہے۔
تبلیغی ولوں میں فرقہ بندی کی بوباس آنے لگی ہے، جیسے وہ باربار کہتے ہیں ?اپنے ساتھی ، اپنے ساتھی? ۔ کوئی معاملہ ہویارویت نکالنی ہو تو اپنے ساتھی ہونے کو اجاگر کرتے ہیں، تعاون یا مدد کو چھوڑکوکر زکاةکے معاملے میں اپنے ساتھی دیکھے جاتے ہیں ، نیز آجکل علماء بیزاری ہی نہیں بلکہ علماء دشمنی بھی ان میں عام ہوتی جارہی ہے جس کی مثالیں آئے دن پیش آتی رہتی ہے، کیا یہ رویہ عصبیت ، جاہلیت نہیں ہے؟ کوئی عالم بغرض اصلاح کچھ کہے تو اسے مطعون کیا جاتاہے ، تبلیغ مخالف قرار دیاجاتاہے۔ مسجد کے امام ہوں اور متولی تبلیغی ہوں تو اسے برخواست کردیا جاتاہے، مسائل کے سلسلے میں کہا جاتاہے کہ دعوت کے کام میں جڑے مفتی سے دریافت کرنا چاہئے،۔ براہ کرم، اس سلسلے میں ضروری رہنمائی فرمائیں