India
سوال # 786
Published on: Jun 24, 2007
جواب # 786
بسم الله الرحمن الرحيم
(فتوى: 245/د=236/د)
آپ کی والدہ صاحبہ کی دیکھ ریکھ خدمت کرنے والا اگر آپ کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے تو آپ کے ذمہ والدہ کی اطاعت اور خدمت واجب ہے، بغیر ان کی اجازت اور ان کی ضروریات کا انتظام کیے، جماعت میں جانا درست نہیں۔ اور اگر آپ کے علاوہ اور بھائی بہن یا والد ان کی خدمت اور ضرورت کو پوری کرنے والے موجود ہیں تو جماعت میں جانے سے روکنے کے سلسلہ میں والدہ کا کہنا ماننا آپ پر واجب نہیں ہے، اگر ان کی مرضی کے بغیر بھی آپ چلے گئے تو گنہ گار نہیں ہوں گے۔ لیکن پھر بھی بہتر یہ ہے کہ آپ خدمت و اطاعت کے ذریعہ کسی طرح والدہ کو راضی کرکے ہی جماعت میں جائیں۔ والدہ کو ناراض کرکے جماعت میں جانا اگرچہ جائز ہے؛ لیکن آپ راضی کرنے کی کوشش کریں، ایک مرتبہ منع کردیں، دوبارہ ان کو راضی کریں، اس کے فائدے اور فضیلت ان کے سامنے ذکر کریں، بہتر ہے کہ فضائل اعمال، حیاة الصحابہ کتاب گھر میں بھی تھوڑی مقدار ہی میں سہی پڑھنے اور سننے کا معمول بنائیں تاکہ ان کا ذہن بھی اس کی اچھائیوں سے واقف ہوجائے۔ آپ جماعت میں جانے کے لیے بیتاب ہیں، دوسرے ساتھیوں کو دیکھ کر پیچھے رہ جانے کا احساس ہے لیکن آپ کی نیت اس کام میں وقت لگانے کی ہے تو اگر کبھی کبھار والدہ کا خیال کرکے رک بھی جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے، آپ کو آپ کی نیت کا ان شاء اللہ ثواب ملے گا۔ مقامی طور پر کام میں لگے رہیں اور بیانات میں شرکت کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
كيا دين كی تبليغ كيلے ويديو بنانا شرعا جائز هے؟ اس بر بعض اعتراض كرتے ہيں۔ جواب سے نوازیں۔
تبلیغی جماعت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
مولانا الیاس کون تھے؟ اور یہ لوگ (تبلیغ والے) کیا کرتے ہیں؟اکثر وہ ہمارے پاس آتے ہیں اورایسا تبلیغ کرتے ہیں جیسے کہ ہم کچھ معلوم ہی نہ ہو۔ وہ ہمیں تین دن (جماعت میں نکلنے) کے لیے دعوت دیتے ہیں۔ ہم ان کو کیا جواب دیں اور ان کے ساتھ کیسا معاملہ کریں؟ذاتی طور پر مجھے اچھا نہیں لگتا کہ کوئی آئے اور ہماری تعلیم میں خلل ڈالے۔ ان کے بارے میں مجھے کچھ رہ نمائی عطا فرمائیں۔ کیا وہ کوئی نیا طریقہ یا فرقہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں؟نیز، وہ کس امام کے ماننے والے ہیں؟
میں آپ سے تبلیغی جماعت کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں۔ ہمارے تبلیغی بھائی اکثر یہ کہتے ہیں کہ چار مہینے لگاؤ، اگر کسی نے چار مہینے نہ لگائے ہوں تو وہ اس کو کہتے ہیں کہ یہ اگر مرگیا تو ایمان سیکھے بغیر مرے گا۔ کیا کسی کو اس طرح کہنا درست ہے؟
خواتین کو تبلیغ میں جانا شریعت کی رو سے جائز ہے یا نہیں؟ تبلیغی جماعت کے حضرات چار مہینہ اور ایک سال کے لیے تبلیغ میں جاتے ہیں ۔ ہمارے یہاں ایک مولوی صاحب ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ یہ جائز نہیں کیوں کہ اس سے وہ اپنی بیویوں کی حق تلفی کرتے ہیں۔
عورت کے لیے منع ہے کہ وہ گھر سے باہر جاکر مسجد میں نماز پڑھے۔ میں نے ایک عالم سے سنا ہے کہ قرآن میں سات سو پچاس بار براہ راست یا بالواسطہ نماز کا حکم دیا گیا ہے۔ جب نماز جیسے فریضہ کے متعلق عورتوں کو یہ حکم ہے کہ وہ گھر میں ادا کریں تو پھر کیوں تبلیغی علماء وغیرہ آج کی عورتوں کو تبلیغی دوروں میں بھیجنے کے سلسلے میں نرمی برتتے ہیں۔۔۔؟
کیا عورتیں اپنے محرم (جیسے باپ، بھائی، شوہر) کے ساتھ تبلیغ کو جاسکتی ہیں؟ جماعت تبلیغ ایسا ہی کررہی ہے۔
تبلیغی ولوں میں فرقہ بندی کی بوباس آنے لگی ہے، جیسے وہ باربار کہتے ہیں ?اپنے ساتھی ، اپنے ساتھی? ۔ کوئی معاملہ ہویارویت نکالنی ہو تو اپنے ساتھی ہونے کو اجاگر کرتے ہیں، تعاون یا مدد کو چھوڑکوکر زکاةکے معاملے میں اپنے ساتھی دیکھے جاتے ہیں ، نیز آجکل علماء بیزاری ہی نہیں بلکہ علماء دشمنی بھی ان میں عام ہوتی جارہی ہے جس کی مثالیں آئے دن پیش آتی رہتی ہے، کیا یہ رویہ عصبیت ، جاہلیت نہیں ہے؟ کوئی عالم بغرض اصلاح کچھ کہے تو اسے مطعون کیا جاتاہے ، تبلیغ مخالف قرار دیاجاتاہے۔ مسجد کے امام ہوں اور متولی تبلیغی ہوں تو اسے برخواست کردیا جاتاہے، مسائل کے سلسلے میں کہا جاتاہے کہ دعوت کے کام میں جڑے مفتی سے دریافت کرنا چاہئے،۔ براہ کرم، اس سلسلے میں ضروری رہنمائی فرمائیں
ایک مسلمان لڑکے اور ایک ہندو لڑکی میں محبت تھی۔ دونوں نے اپنے ماں باپ کو بتائے بغیر شادی کرلی۔ لڑکے نے پہلے ہندو لڑکی کو مسلمان بنایا (لڑکی کی مرضی سے) اور پھر نکاح کیا۔ مہر اکیس ہزار روپئے مقرر کی گئی۔ جب لڑکے کے گھر والوں کو پتہ چلا تو اس کے والدین و گھر والے اس سے ناراض ہوگئے اور کہہ دیا کہ تم لڑکی کو طلاق دیدو ، ہم تمہیں معاف کردیں گے، ورنہ زندگی میں کبھی تم سے بات نہیں کریں گے۔ لڑکے نے ماں باپ کی بگڑتی صحت اور ان کی ناراضگی کی وجہ سے مجبور ہو کر اس لڑکی کو طلاق دیدیا۔ دونوں نکاح کرکے ایک دوسرے سے قریب بھی رہے لیکن ملاپ نہیں ہوا۔ وہ لڑکی مسلمان ہونے کے بعد ایک بار اس لڑکے کے علم میں مندر گئی۔ طلاق کے بعد اس لڑکی نے اسلام چھوڑدیا کیوں کہ اس لڑکے نے اس کو طلاق دیدیا ۔ وہ کہتی ہے کہ اگر وہ مجھے زندگی بھر ساتھ رکھے تو میں پوری طرح سے اسلام میں داخل ہوجاؤں گی اور سارے اسلامی احکام پر چلوں گی اور اپنے مذہب کی کسی چیز پر بھی عمل نہیں کروں گی۔ مجھے اس سلسلے میں چار سوالوں کے جواب دیں۔