• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 67183

    عنوان: کیا دین کا کام کرنے والے پیسے لے کر دین کا کام کرسکتے ہیں؟

    سوال: کیا مسجد کا امام، موؤذن، تراویح پڑھانے والے اور مدرسوں میں دینی تعلیم دینے والے اپنے کام کی اجرت لے سکتے ہیں؟ اگر لے سکتے ہیں تو کیا ایسا نبی پاک ﷺ کے دور میں بھی ہوا کرتا تھا؟

    جواب نمبر: 67183

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1020-1032/H=10/1437 حضرات فقہاء کرام رحمہم اللہ تعالی نے دلائل کی روشنی میں امامت، اذان، دینی تعلیم کی تدریس پر اجرت کے لین دین کو جائز قرار دیا ہے تو یہ بلاشبہ جائز ہے اگر چہ نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے دورِ مسعود میں یہ صورت نہ تھی جس طرح چھپے ہوئے قرآن میں تلاوت کرنا حضرت نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم بلکہ اور بھی بہت بعد تک نہ تھا مگر اب جبکہ ہاتھ سے لکھے ہوئے قرآن کریم نہیں ملتے تو چھاپہ خانوں میں چھپے ہوئے قرآن کریم میں تلاوت کرنا بلاشبہ جائز بلکہ واجب بھی ہے۔ تراویح پڑھانے پر اجرت کا لین دین البتہ جائز نہیں کتبِ فقہ و فتاویٰ میں اسی طرح صراحت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند