• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 60778

    عنوان: جناب عالی جناب مولانا طارق جمیل صاحب کا ایک بیان ہے جس میں مولانا نے ایک عمومی بیان کرتے ہوے کہا کہ میرے بھائیوں مسلمان بنو محمدی بنو تم بریلوی یا غیر مقلد یا دیو بندی مت بنو آگے آپ نے کہا کہ اگر تم دیو بندی یا بریلوی یا غیر مقلد بنے تو اللہ کے نبی کے سامنے کیا منہ دکھاؤگے ۔ حضرت سوال یہ ہے کہ مولانا نے کہا ھے کہ اگر دیو بندی بنوگے تو نبی کے سامنے منہ نھیں دکھا سکتے تو مولانا کے اوپر کیا فتوٰی لگے گا؟ ۲ اگر کوئی کہے کہ بھاء تم نبوی بنو بریلوی یا دیوبندی مت بنو) جبکہ واضح ہے کہ اھل دیوبند ہی نبوی ہیں) تو کیا اسنے حق کا انکار کردیا جبکہ اسنے اپنی بات کو غیروں کو سمجھانے کے لئے کہا ھو کہ اگر یہاں دیوبند کا نام لونگا تو لوگ میری بات ھو سکتا ھے کہ نہ سنیں اسلئے اسنے حکمة ایسا لفظ استعمال کیا ھو۔ ایک سوال اور ھے کہ اگر کوئی آج کے مسلمانوں کو دیکھ کر کہ انکا ایمان کتنا کمزور ھے تو کہے کہ آج مسلمان اگر اس بھنور سے نکل سکتے ھیں تو انکو پیچھے جاناپڑیگا بنی اسرائیل کو دیکھنا پڑیگا کہ وہ کس طرح سے بچیں آج جھاد کیلے صحابہ کو نہ دیکھو۔

    سوال: جناب عالی جناب مولانا طارق جمیل صاحب کا ایک بیان ہے جس میں مولانا نے ایک عمومی بیان کرتے ہوے کہا کہ میرے بھائیوں مسلمان بنو محمدی بنو تم بریلوی یا غیر مقلد یا دیو بندی مت بنو آگے آپ نے کہا کہ اگر تم دیو بندی یا بریلوی یا غیر مقلد بنے تو اللہ کے نبی کے سامنے کیا منہ دکھاؤگے ۔ حضرت سوال یہ ہے کہ مولانا نے کہا ھے کہ اگر دیو بندی بنوگے تو نبی کے سامنے منہ نھیں دکھا سکتے تو مولانا کے اوپر کیا فتوٰی لگے گا؟ ۲ اگر کوئی کہے کہ بھاء تم نبوی بنو بریلوی یا دیوبندی مت بنو) جبکہ واضح ہے کہ اھل دیوبند ہی نبوی ہیں) تو کیا اسنے حق کا انکار کردیا جبکہ اسنے اپنی بات کو غیروں کو سمجھانے کے لئے کہا ھو کہ اگر یہاں دیوبند کا نام لونگا تو لوگ میری بات ھو سکتا ھے کہ نہ سنیں اسلئے اسنے حکمة ایسا لفظ استعمال کیا ھو۔ ایک سوال اور ھے کہ اگر کوئی آج کے مسلمانوں کو دیکھ کر کہ انکا ایمان کتنا کمزور ھے تو کہے کہ آج مسلمان اگر اس بھنور سے نکل سکتے ھیں تو انکو پیچھے جاناپڑیگا بنی اسرائیل کو دیکھنا پڑیگا کہ وہ کس طرح سے بچیں آج جھاد کیلے صحابہ کو نہ دیکھو۔

    جواب نمبر: 60778

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1072-871/D=11/1436-U اصل دعوت تو مسلمان بننے کی ہے جو طریقہٴ نبوی میں اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا طریقہ اختیار کرنے میں ہے اور موجودہ دور میں اس طریقے کو اختیار کرنے والے ہندوستان میں علمائے دیوبند کے نام سے معروف اور جانے جاتے ہیں۔ لہٰذا علمائے دیوبند کا طریقہ اختیار کرنے کی دعوت بھی دی جاسکتی ہے کہ ان کا طریقہ درحقیقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام کا طریقہ ہے، کیونکہ علمائے دیوبند کوئی ایسا فرقہ یا جماعت نہیں ہیں جس نے جمہور امت سے ہٹ کر فکر وعمل کی کوئی راہ نکالی ہو بلکہ اسلام کی تشریح وتعبیر کے لیے چودہ سو سال سے جمہور علمائے امت کا جو مسلک رہا ہے وہی علمائے دیوبند کا مسلک ہے۔ دین اور اس کی تعلیمات کا بنیادی سرچشمہ قرآن وسنت ہیں اور قرآن وسنت کی تعلیمات اپنی جامع شکل وصورت میں علمائے دیوبند کے مسلک کی بنیاد ہیں۔ مولانا طارق جمیل صاحب نے کیا بات کس سیاق وسباق میں کہی ہے جن لوگوں نے براہ راست سنا ہو وہی اسے سمجھ سکتے ہیں اور اگر اس میں کوئی ابہام ہوگیا ہو تو اس کی توضیح خود مولانا موصوف مدظلہ فرماسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند