• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 59274

    عنوان: کسی بھائی کو جبراً جماعت میں جانے کے لیے کہنا یا جبراً جماعت میں نکالنا صحیح ہے یا غلط ؟

    سوال: (۱) کسی بھائی کو جبراً جماعت میں جانے کے لیے کہنا یا جبراً جماعت میں نکالنا صحیح ہے یا غلط؟ (جائز ہے یا ناجائز ) (۲) اگر کسی کو کوئی عذر ہو پھر بھائی اسے جماعت میں جانے کے لیے مجبور کرنا صحیح ہے غلط ؟(جائز ہے یا ناجائز ہے) (۳) آج کل مدرسہ میں بچوں کو قرآن مجید کے لیے بیگ لینے کو کہا جاتاہے ، کیا قرآن کو بیگ میں رکھ کر اسے گلے میں لٹکا کر مدرسہ بھیجنا صحیح ہے یا قرآن کو جزدان میں رکھ کر اسے سینے سے لگا کے بھیجنا صحیح ہے ؟ براہ کرم، تمام سوالوں کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں دیں۔

    جواب نمبر: 59274

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 601-585/N=7/1436-U

    (۱) غلو اور افراط سے بچتے ہوئے جماعت میں نکلنے کی دعوت دیناصحیح ہے، مگر اس کے لیے حد سے زیادہ اصرار کرنا اور سامنے والے کا کوئی بھی عذر نہ سننا غلو اور افراط کا حصہ ہے، اس سے احتراز چاہیے۔ (۲) صاحب عذر کا عذر سننا اور ماننا معقول امر ہے، اور بلادلیل شرعی محض ظن وتخمین سے معذرت پیش کرنے کو بہانہ بازی نہ سمجھنا چاہیے۔ (۳) دوسرا طریقہ بہتر ہے؛ کیوں کہ اس میں قرآنِ کریم کی شایانِ شان ادب واکرام زیادہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند