عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 58472
جواب نمبر: 58472
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 263-263/Sd=6/1436-U دعوت وتبلیغ کا مقصد یہ ہے کہ داعی کے اندر دین پر عمل کرنے کا شوق وجذبہ پیدا ہوجائے گویا دعوت کا مقصد عبادت ہے، دعوت عبادت پر آنے کا ذریعہ ہے، دعوت برائے دعوت نہیں ہے، بلکہ دعوت برائے عبادت ہے، اسی لیے جس داعی کی زندگی عبادت سے خالی ہوگی، اس کی دعوت میں تاثیر ختم ہوجائے گی، قرآن کریم میں بھی دعوت اور عبادت کو جمع کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، ا رشادِ باری ہے ”وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَا إِلَی اللَّہِ وَعَمِلَ صَالِحًا“ اس شخص سے اچھا دین کس کا ہوگا جو لوگوں کو اللہ کی طرف بلائے اور خود بھی اعمالِ صالحہ کا پابند ہو“ لہٰذا موٴذن صاحب کا یہ کہنا کہ دعوت وتبلیغ نماز اور دوسری عبادتوں تہجد، صلاة التسبیح اور تلاوت قرآن وغیرہ سے مقدم ہے“ صحیح نہیں ہے، دعوت اور مذکورہ عبادتوں میں تقابل قائم کرکے تفاضل کی بات کرنا دعوت کے مقصد سے ناواقفیت پر مبنی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند