• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 57641

    عنوان: دعوت و تبلیغ

    سوال: 4) گزارش ہے کہ ایک تبلیغی مرکز میں ایک عالم نے یہ بات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم جو یہاں شب جمعہ پر آئے ہوئے ہیں مسلئہ صرف ہمارا نہیں ہے بلکہ مسلئہ سات ارب انسانوں کا ہے ہم یہاں اپنے لئے نہیں بیٹھے بلکہ سات ارب انسانوں کے لئے بیٹھے ہیں۔ سات ارب انسانوں کو جنت میں لے جانے کا مسئلہ ہے ۔کیا ایسے کہنا صحیح ہے کہ مسئلہ ہمارا نہیں بلکہ سات ارب انسانوں کا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہمیں مقامی گشت میں، شب جمعہ میں یا جماعت میں جاتے ہوئے اپنی ہدایت اور اصلاح کی نیت کرنی چاہئے یا اس کے ساتھ پوری دنیا کے انسانوں کی ہدایت اور اصلاح کی نیت کرنی چاہئے ؟ کیا گشت کرتے ہوئے ، جماعت میں جاتے ہوئے پوری دنیا کے انسانوں کی اصلاح اور ہدایت کی نیت کرنا جائز یا مناسب ہے ؟ (نوٹ: جبکہ مولانا الیاس، مولانا یوسف، مولانا انعام الحسن رحمتہ علیہ اجمعین کے ملفوظات اور بیانات ، سوانح حیات میں تو یہ لکھا ہوا ہے کہ صرف اپنی ہدایت اور اصلاح کی نیت کریں، دوسروں کی ہدایت اور اصلاح کی نیت نہ کریں۔)

    جواب نمبر: 57641

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 336-333/B=4/1436-U حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی فرمایا کرتے تھے کہ دین کی بات دوسروں کو اس نیت سے کہنی چاہیے کہ ہمارے اوپر سے فریضہ اتر جائے، اس نیت سے نہیں کہنی چاہیے کہ دوسروں کی اصلاح ہوجائے کیونکہ ہمارے بار بار کہنے سے اگر اصلاح نہ ہوئی تو ہم اکتاکر دین کی بات کو بتانا ترک کردیں گے، دنیا بھر کے تمام انسانوں کو دین کی بات پہنچانا تو ہمارے لیے ممکن نہیں، البتہ جہاں تک دین کی بات پہنچانا ہمارے بس میں ہے، اس میں وہی نیت ہونی چاہیے، جو اوپر ہم نے تحریر کی، یہ بہت قیمتی بات ہے، اس کو گرہ دے لیں۔ پھر ان شاء اللہ ہمیشہ چستی کے ساتھ ہم دین پر محنت کا کام کرتے رہیں گے۔ ==================== جن عالم صاحب نے بیان کیا ہے ان عالم صاحب کی تقریر خود ان ہی کے قلم سے لکھواکر منسلک کیجیے۔ (ھ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند