عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 55838
جواب نمبر: 55838
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 92-92/Sd=3/1436-U
غیرمسلم رشتہ داروں کے ساتھ ہمدردی اورخیرخواہی کا معاملہ کرنا،ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اسلام میں ممنوع نہیں ہے، اسلام تو ہرجاندار کے ساتھ حسن سلوک کی تعلیم دیتا ہے، بخاری شریف میں ہے: ”في کل کبد رطبة أجر“ ہرجاندار کے ساتھ حسن میں ثواب ہے۔ (البخاری: رقم: ۲۰۰۹) اسی طرح اسلام میں غیر مسلم رشتہ داروں کو ہدیہ تحائف دینا بھی جائز ہے، حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کی والدہ مشرک تھیں، صلح حدیبیہ کے بعد جب وہ اپنی بیٹی حضرت اسماء کے پاس آئیں، اُن کے ساتھ کچھ ہدیے تحائف بھی تھے، حضرت اسماء کو بھی خیال ہوا والدہ کو کچھ تحفوں کے ساتھ رخصت کیا جائے، مگر شبہ ہوا کہ اسلام کہیں غیرمسلم رشتہ داروں کو تحفے دینے سے منع تو نہیں کرتا، تو انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا، آپ نے ارشاد فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کا سلوک کرو اور ان کو تحائف کے ساتھ رخصت کرو۔ لیکن غیرمسلم رشتہ داروں کے گھر آنے جانے، ان کو ہدیہ تحائف دینے اوران سے ملنے جلنے میں اگر اپنے دین وایمان کے متأثر ہونے کا اندیشہ ہو تو پھر اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ ان سے دور رہ کر ان کی ہدایت کی دعا کی جائے اور کسی طرح کا ان سے تعلق نہ رکھا جائے۔ صورت مسئولہ میں اگر آپ کو اپنے گھروالوں سے ملنے جلے اور ان کو ہدیہ وغیرہ دینے میں اپنے ایمان کے متأثر نہ ہونے کا یقین ہو تو تعلقات رکھنے میں مضائفہ نہیں ورنہ دور ہی رہ کر آپ گھر والوں کی ہدایت کے لیے دعا کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند