• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 5247

    عنوان: خواتین کی مروجہ تبلیغی جماعت میں نکلنے کوصحیح قرار نھیں دیا گیا ہے۔ ۔۔۔۔ لیکن ایک پاکستانی جید عالم نے درج ذیل احادیث سے استدلال کرکے بھت زورکے ساتھ جواز کافتوی دیاھے۔ (1)باب جھاد النساء۔ عن عائشۃ ام المؤمنین قالت استاذنت النبی صلی اللھ علیھ وسلم فی الجھاد فقال جھادکن الحج۔ الخ۔ بخاری ص402 ج1۔ (2)باب غزوۃ المراۃ فی البحر۔ عن عبد اللھ بن عبد الرحمن الانصاری قال سمت انسا یقول دخل رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم علی بنت ملحان عندھا ثم ضحک فقالت لم تضحک؟ یارسول اللھ فقال ناس من امتی یرکبون البحر الاخضر ۔۔۔۔الخ۔۔۔بخاری ص403، ج1۔ (3)باب حمل الرجل امرئتھ فی الغزودون بعض نسائھ۔۔۔عن حدیث عائشۃ کل حدثنی طائفۃ من الحدیث قالت کان النبی صلی اللھ علیھ وسلم اذااراد ان یخرج اقرع بین نسائھ ۔۔۔۔۔ الخ۔۔۔۔۔ بخاری ص403 ج1۔ (4)لاترکب مسلمۃ علی سرج للحدیث ھذا للتلھی ولو لحاجۃ غزواو حج او مقصددینی اودنیوی لابدلھا منھ فلاباس بہ ۔۔۔الخ درمختار۔(قولہ لحاجۃ غزوۃ الخ)ای بشرط ان تکون متسترۃ وان تکون مع زوج او محرم (قولہ اومقصددینی) کسفر لصلۃ رحم۔۔۔۔ الخ۔۔ ردمحتار ص300 ج5۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ اگر خواتین کی مروجھ تبلیغی جماعت میں اندرون ملک وبیرون ملک کئ کئ دنوں،مھینوں کیلئے جانا جائز ہے تودارالعلوم دیوبند نے کیوں عدم جواز کا فتوی دیا ہے؟ اور اگر ناجائز ہے تو مذکورہ احادیث کس پر محمول ہوں گے؟

    سوال: بسم اللھ الرحمن الرحیم الحمدللھ وکفی وصلوۃ والسلام علی رسول للھ صلی اللھ علیھ وسلم۔ میں بندہ دیوبندی مسلک سے تعلق رکھتاہوں۔دارالعلوم دیوبندکے دارالافتاءسے جاری ہونے والےفتووں کوآخری حرف سمجھتاہوں۔ دارالعلوم دیوبندکے ویب سائٹ پرموجودسوال نمبر3135،2155،1661اور965کے جواب میں خواتین کی مروجہ تبلیغی جماعت میں نکلنے کوصحیح قرار نھیں دیاگیاہے۔ اس سے قبل بھی حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب (دیوبند) 20 ربیع الاول 1412 ھجری کو اور حضرت مولانا محمدنظام الدین صاحب(دیوبند)9 رمضان 1419کو عدم جوازکے فتوے دیئے تھے۔ لیکن ایک پاکستانی جید عالم نے درج ذیل احادیث سے استدلال کرکے بھت زورکے ساتھ جواز کافتوی دیاھے۔ (1)باب جھاد النساء۔ عن عائشۃ ام المؤمنین قالت استاذنت النبی صلی اللھ علیھ وسلم فی الجھاد فقال جھادکن الحج۔ الخ۔ بخاری ص402 ج1۔ (2)باب غزوۃ المراۃ فی البحر۔ عن عبد اللھ بن عبد الرحمن الانصاری قال سمت انسا یقول دخل رسول اللھ صلی اللھ علیھ وسلم علی بنت ملحان عندھا ثم ضحک فقالت لم تضحک؟ یارسول اللھ فقال ناس من امتی یرکبون البحر الاخضر ۔۔۔۔الخ۔۔۔بخاری ص403، ج1۔ (3)باب حمل الرجل امرئتھ فی الغزودون بعض نسائھ۔۔۔عن حدیث عائشۃ کل حدثنی طائفۃ من الحدیث قالت کان النبی صلی اللھ علیھ وسلم اذااراد ان یخرج اقرع بین نسائھ ۔۔۔۔۔ الخ۔۔۔۔۔ بخاری ص403 ج1۔ (4)لاترکب مسلمۃ علی سرج للحدیث ھذا للتلھی ولو لحاجۃ غزواو حج او مقصددینی اودنیوی لابدلھا منھ فلاباس بہ ۔۔۔الخ درمختار۔(قولہ لحاجۃ غزوۃ الخ)ای بشرط ان تکون متسترۃ وان تکون مع زوج او محرم (قولہ اومقصددینی) کسفر لصلۃ رحم۔۔۔۔ الخ۔۔ ردمحتار ص300 ج5۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ اگر خواتین کی مروجھ تبلیغی جماعت میں اندرون ملک وبیرون ملک کئ کئ دنوں،مھینوں کیلئے جانا جائز ہے تودارالعلوم دیوبند نے کیوں عدم جواز کا فتوی دیا ہے؟ اور اگر ناجائز ہے تو مذکورہ احادیث کس پر محمول ہوں گے؟؟ بینوا بالتفصیل توجروا عند الجلیل۔

    جواب نمبر: 5247

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 894=955/ ب

     

    ان احادیث میں سے کسی ایک حدیث سے بھی آپ کا مدعا ثابت نہیں ہوتا ہے۔ پہلی حدیث میں عورتوں کو جہاد کے لیے نکلنے سے منع کیا گیا ہے اور پیغمبر نے ارشاد فرمایا ہے کہ عورت کا جہاد حج ہے اس حدیث کے کس جز سے تائید ہورہی ہے کہ عورت جماعت میں نکل سکتی ہے؟ دوسری حدیث کا بھی یہی حال ہے ،اگر یہ بات تھی توشارحین حدیث سے پھر اس کی وضاحت کیوں نہیں ملتی ہے؟ جہاں تک تیسری دلیل کی بات ہے تو عرض ہے کہ صحابہ کرام کے دور میں جب وہ حضرات جہاد کے لیے نکلتے تھے توکیا اپنی عورت کو سب لے کر نکلتے تھے، اگر کوئی عورت جاتی بھی تھی تو وقتی ضرورت تھی علامہ حصکفی کی جوعبارت پیش کی گئی ہے وہ یہ بتارہی ہے کہ اگر سخت ترین دینیضرورت پڑ جائے تو وقتی طور پر عورت جاسکتی ہے، عام اجازت اس کے پیش نظر قطعاً نہیں دی جاسکتی ہے۔ خیر القرون میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند