• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 49029

    عنوان: میری بیوی مجھے تین دن جماعت میں جانے سے منع کرتی ہے کیوں کہ اسے اکیلے گھر میں رہنے سے ڈر لگتا ہے تو کیا مجھے جماعت میں جانا چاہئے؟

    سوال: میں سعودی عرب میں رہتاہوں اور دین کی دعوت کا کام ہندوستان میں کرتاتھا ، یہاں پر بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ یہ بدعت ہے ، اپنی طرف سے تین دن یا چالیس دن اور چار مہینے متعین کرکے جماعت میں جانا بدعت ہے؟میری بیوی مجھے تین دن جماعت میں جانے سے منع کرتی ہے کیوں کہ اسے اکیلے گھر میں رہنے سے ڈر لگتاہے تو کیا مجھے جماعت میں جانا چاہئے؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 49029

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1432-1432/M=12/1434-U دعوت وتبلیغ کا موجودہ نظام جس کے تحت لوگ دین سیکھنے سکھانے کی غرض سے تین دن، چلہ اور چار مہینے کے لیے جماعت میں نکلتے ہیں اس کو بدعت کہنا جہالت یا تعصب ہے، احوال کی تبدیلی میں چلہ چار مہینہ کو دخل ہے، یہ بات قرآن وحدیث کے مضمون سے ثابت ہے، چنانچہ مادر رحم میں نطفہ کی تبدیلی کا مضغہ اور علقہ وغیرہ کی شکل میں چالیس دن کے اندر واقع ہونا حدیث میں وارد ہے، پھر دنوں کی تعیین محض انتظاماً ہے، جیسے مدارس عربیہ میں عالم بننے کے لیے آٹھ سال کا کورس ہوتا ہے، بہرحال اس نظام کو بدعت کہنا غلط ہے، جماعت میں چلے جانے سے بیوی کو اکیلے رہنے میں اگر ڈر لگتا ہے تو مناسب انتظام کرکے جائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند