• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 46501

    عنوان: آیت (قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ أَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِي) كا مصداق

    سوال: گزارش ہے کہ ہمارے ایک تبلیغی بزرگ نے اپنے بیان میں دعوت و تبلیغ کے کام کی اہمت بیان کرتے ہوء ے قرآن کی یہ آیت تلاوت کی: (قل ھذہ سبیلی ادعو الی اللہ علی بصرتہ انا و من التباعنی) اورکہا کہ" اس آیت شریفہ میں اللہ جل شانہ نے اپنے نبی? کو فرمایا کہ اعلان کر دیجء ے کہ یہ ہے میرا راستہ کہ میں بلاتا ہوں لوگوں کو اللہ کی طرف بصیرت کے ساتھ۔ یہ میرا راستہ ہے اور ہر اُس کا راستہ ہے جو میری اتباع کرنے والا ہے۔ " اور مزید کہا کہ اس آیت شریفہ کے مطابق جو اس دعوت و تبلیغ کے کام کو نہیں کر رہا ہے وہ حضور ? کے راستے پر نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا واقعی جو اس دعوت و تبلیغ کے کام کو نہیں کر رہا ہے شریعت کی رو سے وہ حضور ? کے راستے سے ہٹا ہوا ہے؟ کیا مفسرین حضرات نے اس آیت شریفہ کی یہی تفسیر کہیں لکھی ہے؟ اگر ہے تو براء ے مہربانی حوالہ لکھ دیں۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ بعض بزرگ اسی آیت کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ تبلیغ کا کام کرنے کے لیے مرد اور عورت دونوں مکلف ہیں کیونکہ مسلمان مرد اور عورت دونوں حضور ? کے اُمتی اور اتباع کرنے والے ہیں۔ کیا یہ بات اور استدلال ٹھیک ہے۔اور اگر یہ ٹھیک ہیتو براء ے مہربانی تفسیر کا حوالہ لکھ دیں۔ سوالات پوچھنے کا مقصد یہ ہے کہ اس کام کو شریعت کی حدود کے اندر رہ کر کرنا چاہتا ہوں، افراط و تفریط ، کمی اور غلو سے بچنا چاہتا ہوں۔ براء ے مہربانی تفصیلی جواب عطا فرماء یں۔ اللہ آپ کو جزاء ے خیر عطا فرماء یں۔

    جواب نمبر: 46501

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1130-985/H=10/1434 ہروہ جماعت اور ہروہ شخص کہ جو اصولِ تبلیغ کی پابندی کرتے ہوئے اخلاص کے ساتھ اللہ پاک کی خوشنودی حاصل کرنے کی نیت سے صحیح نہج پر دین کی دعوت میں جد وجہد کرتا ہے، باطل اور اہل باطل کی ترجمانی سے اپنے آپ کو پوری طرح بچاتا ہے دنیاوی کوئی غرض وابستہ نہیں کرتا،بے غرض ہوکر بے طلب بندوں میں پہنچ کر اپنی مساعی کو صرف کرتا ہے ہرایسا فرد اور ہرایسی جماعت مذکورہ فی السوٴال آیت مبارکہ کا مصداق ہے اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ دعوت وتبلیغ اور تبلیغی جماعت کی طرف سے پوری دنیا میں جو کام ہورہا ہے اور جس نہج پر ہورہا ہے اور مخلصین کا بڑا طبقہ کام کررہا ہے وہ نمایاں حیثیت کا مقام رکھتا ہے، تاہم صفات بالا سے متصف ہوکر اور بھی افراد اورجماعت کام کررہے ہیں تبلیغی جماعت ہی میں اس کو منحصر سمجھنا درست نہیں اور نہ اُن پر حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے راستہ سے ہٹ جانے کا حکم لگانا درست ہے، یہی یا اسی طرح کی ہدایات اکابر مرکز تبلیغ بنگلہ والی مسجد دلی کی طرف سے دی جاتی ہیں، ان حضراتِ اکابر تبلیغ کی ہدایات سے ہٹ کر کوئی شخص کوئی بات کہتا ہے تو وہ اصول سے ناواقف ہے یا غلو میں مبتلا ہے۔ (۲) یہ استدلال درست ہے، البتہ دونوں کے کام کی نوعیت اور دائرہٴ کار علیحدہ علیحدہ ہے تاہم نفس تبلیغ کے حکم میں دونوں شامل ہیں، بیشتر نصوص میں ایسا ہی وارد ہے کہ اصل مخاطب مرد ہیں اور خواتین ان کے تابع ہوکر شامل ہوتی ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند