• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 32776

    عنوان: مسجد کی تعلیم میں شریک ہو نا فرض ہے ، واجب ہے یا سنت؟

    سوال: (۱) مسجد کی تعلیم میں شریک ہو نا فرض ہے ، واجب ہے یا سنت؟ (۲) تعلیم پر فضائل اعمال کی کتاب پڑھنا کیسا ہے؟ (۳) تین چلہ، ایک چلہ، تین دن، گشت ان سب کے بارے میں قرآن اور حدیث میں کیا ہے؟ (۴) صحیح حدیث اور ضعیف حدیث کیا ہے؟ (۵) عید پر گلے ملنا شریعت میں کیا ہے؟ (۶) جنازہ کے بعد دعا مانگنا کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 32776

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 1257=775-7/1432 (۱) ہرشخص پر اصلاح اور حصولِ علم دین واجب ہے، جس کے لیے بہت سے طرق ہیں منجملہ ان کے مسجد کی تعلیم کا نظام بھی ہے، پس یہ بھی واجب ہی کے مثل ہے، البتہ کوئی شخص کسی وجہ سے شریک نہ ہو تو اس پر تارکِ واجب ہونے کا حکم لاگو نہ ہوگا، ترغیب شرکت کی دینے میں کچھ مضائقہ نہیں۔ (۲) جائز ہے۔ (۳) کچھ امور کا ثبوت احادیث مبارکہ سے ہے، باقی فی نفسہ یہ امور از قبیل انتظام ہیں جس طرح مدارس وغیرہ کا نظام تعلیم وتربیت ہے، اس نظام کے جائز مستحسن ہونے کے لیے ہرجزو کا قرآن وحدیث سے ثبوت ضروری نہیں، بس اتنا کافی ہے کہ خلافِ شریعت کوئی امر نہ ہو۔ (۴) دونوں حدیث شریف کے اقسام میں سے ہی ہیں۔ (۵) عید کے احکام تفصیل سے کتب حدیث شروحِ حدیث، کتب فقہ وفتاویٰ میں مذکور ہیں، عید پر گلے ملنے کا کہیں ثبوت نہیں، نہ اس کو واجباتِ عید میں سے کسی فقیہ نے شمار کیا ہے، نہ مستحبات میں لکھا ہے، نہ حضرت نبی اکرم فخر عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اور جاں نثار حضراتِ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم سے قولاً وعملاً اس کا ثبوت ملتا ہے، نیز معانقہ اور مصافحہ کا جو موقعہ احادیثِ مبارکہ میں تجویز ہے، اس میں عید پر گلے ملنا نہیں ہے، پس معانقہ ومصافحہ اس موقعہ پر شریعت کا حکم نہیں، اس لیے درست نہیں۔ (۶) نماز جنازہ خود دعا ہی ہے اس لیے بعد نماز جنازہ مستقلاً دعا کرنا خلافِ سنت ہے اور اس کا ثبوت بھی حضرت سید الاولین والآخرین صلی اللہ علیہ وسلم اور حضراتِ صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بلکہ متبع سنت سلف صالحین رحمہم اللہ تعالیٰ رحمة واسعہ سے نہیں ملتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند