عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 31424
جواب نمبر: 31424
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 986=351-6/1432 اللہ پاک جل شانہ کی قدرت زبردست ہے، وہ ایسا قادر مطلق ہے کہ اس کی قدرت کے سامنے انسان، جنات، حیوانات وغیرہ سب کی قدرت ہیچ درہیچ ہے، اللہ پاک کا ارشاد ہے ”وَلَوْ شَآءَ لَہَدٰکُمْ اَجْمَعِیْنَ“ دوسری جگہ ارشاد ہے وَمَا اَمْرُ السَّاعَةِ اِلاَّ کَلَمْحِ الْبَصَرِ اَوْ ہُوَ اَقْرَبُ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ“ حدیث شریف میں ہے، کہ ساری دنیا مل کر کسی کو نفع پہنچانا چاہے اور اللہ تعالیٰ نہ چاہے تو ساری دنیا نہیں پہنچاسکتی اللہ تعالیٰ کسی کو ضرر پہنچائے اور ساری دنیا مل کر چاہے کہ وہ ضرر اس کو نہ پہنچے تو پوری دنیا کو اللہ پاک کے بالمقابل کچھ بھی قدرت نہیں اور جب ایسا ہے تو ہرانسان پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت پر نظر رکھے اسی صفت میں پختگی پیدا کرنے کا نام یقین ہے اور جب سب کچھ اسی کی قدرت میں ہے تو ہروقت اسی کے احکام کی بجاآوری ضروری ہے، یہ مضمون قرآن کریم حدیث شریف سے ثابت ہے، جماعتِ تبلیغ سے وابستہ یا ان کے علاوہ کسی نے بیان میں جملہ مذکورہ فی السوال کہا ہے یا کہتے ہیں ان کا مقصد اسی مضمون کا بیان ہے، اس جملہ پر جن لوگوں نے شبہ وارد کیا ہے وہ شبہ درست نہیں ہے، کیونکہ برائیوں کے صدور کا محرک اللہ تعالیٰ پر یقین نہیں بلکہ اللہ پاک کے دیئے ہوئے اختیار کا غلط استعمال ہے، نفس وشیطان اور شہوات کی اتباع سے اللہ پاک نے روکا مگر ان کے اتباع کو اپنے اختیار سے عمل میں لانا ہے، اس لیے موٴاخذہ کا موجب ہے جس شخص کو یقین ہو کہ ان گناہوں کی ظاہری لذت کے پیچھے بڑا بھاری نقصان ہے وہ ہرگز ان گناہوں کو اختیار نہ کرے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند