عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 26426
جواب نمبر: 26426
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 1828=361-11/1431
مذہب اسلام میں داخل کرنے کی خاطر کسی پر زور زبردستی نہیں۔ باقی رہا مرتد کے لیے سزائے موت کا حکم۔ اس کی بغاوت کی وجہ سے جس طرح حکومت کا قانون بھی باغیوں کے حق میں عامةً ایسا ہی ہوتا ہے یعنی دین اسلام جو سب سے سچا اور آخری دین ہے، اسلام کے علاوہ اللہ کے نزدیک کوئی دین پسندیدہ اور قابل قبول نہیں ہے۔ اللہ نے قرآن جیسی سچی کتاب میں فرمایا ہے: وَمَنْ یَبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُقْبَلَ مِنْہُ ، یعنی اگر کوئی شخص دین اسلام کے علاوہ کوئی دین اختیار کرتا ہے تو وہ دین اللہ کے یہاں قابل قبول نہیں ہے۔ اور دین اسلام قبول کرنے کے بعد اس سے پھرنا یہ سب سے بڑی اللہ کے ساتھ بغاوت ہے اور باغی کی سزا موت ہے۔ اللہ کے رسول حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مَنْ بَدّل دینَہ فَاقْتُلُوہُ یعنی ”جو شخص دین اسلام کو بدل کر دوسرا دین اختیار کرے اس کو قتل کردو“ اللہ اور اس کے رسول کی عقل سب سے اعلیٰ ہے ان دونوں کا بنایا ہوا قانون بھی سب سے اعلیٰ ہے ہم جیسے ناقص عقل رکھنے والوں کو اس میں اعتراض کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
(۲) اگر کوئی اللہ پر ایمان نہیں لایا، اس کے رسول پر ایمان نہیں لایا اور مرگیا تو وہ جہنم میں جائے گا۔ اسلام کی دعوت ساری دنیا میں عام ہوچکی ہے۔ ہرقوم کے لیے ان میں نبی آئے اور ان کو ہدایت کی اور نجات کی باتیں بتائیں۔ انبیاء کے بعد علمائے کرام برابر ہدایت کی باتیں بتاتے رہتے ہیں۔ اس کی لاعلمی عذر نہ ہوگا، ٹرین پر اگر کوئی دیہاتی بغیر ٹکٹ کے بیٹھ جائے تو وہ بھی پکڑا جائے گا۔ وہ اگر عذر کرے کہ ہمیں کسی نے بتایا نہیں تھا تو اس کا یہ عذر نہیں سنا جائے گا۔
(۳) علمائے دیوبند نے ڈاکٹر ذاکر پر کوئی پابندی نہیں لگائی ہے لیکن ان کے نظریات اور خیالات سے متفق نہیں ہیں، وہ بے عمل اور گمراہ آدمی ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند