عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 166254
جواب نمبر: 166254
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 177-294/M=3/1440
اُن صاحب کا قول صحیح نہیں ہے اصل بات یہ ہے کہ دین کی دعوت و تبلیغ اعلی درجے کی عبادت ہے، اور قرآن کریم اور حدیث نبوی میں جابجا اس کی تاکید موجود ہے، دین سیکھنے اور سکھانے کے لئے جماعت تبلیغ وقت فارغ کرنے کا جو مطالبہ کرتی ہے وہ بھی کوئی نئی ایجاد نہیں بلکہ ہمیشہ سے مسلمان اس کے لئے وقت فارغ کرتے رہے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تبلیغی وفود بھیجنا ثابت ہے، رہی سہ روزہ ، ایک چلہ، تین چلہ اور سات چلہ تخصیص تو یہ خود مقصود نہیں بلکہ مقصود یہ ہے کہ مسلمان دین کے لئے وقت فارغ کرنے کے تدریجاً عادی ہو جائیں اور ان کو رفتہ رفتہ دین سے تعلق اور لگاوٴ پیدا ہو جائے، پس جس طرح دینی مدارس میں ۹/سالہ، سات سالہ (کورس) نصاب تجویز کیا جاتا ہے اور آج کل کسی کو اس کے بدعت ہونے کا وسوسہ بھی نہیں، اسی طرح تبلیغی اوقات کو بھی بدعت کہنا صحیح نہیں۔ (دیکھئے آپ کے مسائل اور ان کا حل، ج : ۸، ص: ۲۰۲) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند