• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 15619

    عنوان:

    کیا اس دور میں ایک مسلمان منافق بن سکتاہے اور کیا اس دور کے منافق کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا ہے؟ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے دل و دماغ میں یہ خیالات آرہے ہیں کہ میں منافق ہوگیا ہوں۔ حالانکہ میں نماز پڑھتاہوں، چہرہ پر سنت ہے، اذان دیتا ہوں، مسجد کی صفائی وغیرہ کرتا ہوں، لیکن ساتھ ساتھ نفاق کی نشانیاں بھی اپنے اندر محسوس کرتاہوں جیسے کہ ساری رات سویا رہتا ہوں، دن کو چیختا چلاتا ہوں ، بعض اوقات جھوٹ بولتا ہوں۔ جھوٹی قسم کھانے پر مجبور کردیا گیا ہوں وغیرہ۔ اس لیے دل میں نفاق کا ڈر ہے۔ برائے مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں مسئلہ کا حل بتائیں۔

    سوال:

    کیا اس دور میں ایک مسلمان منافق بن سکتاہے اور کیا اس دور کے منافق کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا ہے؟ میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے دل و دماغ میں یہ خیالات آرہے ہیں کہ میں منافق ہوگیا ہوں۔ حالانکہ میں نماز پڑھتاہوں، چہرہ پر سنت ہے، اذان دیتا ہوں، مسجد کی صفائی وغیرہ کرتا ہوں، لیکن ساتھ ساتھ نفاق کی نشانیاں بھی اپنے اندر محسوس کرتاہوں جیسے کہ ساری رات سویا رہتا ہوں، دن کو چیختا چلاتا ہوں ، بعض اوقات جھوٹ بولتا ہوں۔ جھوٹی قسم کھانے پر مجبور کردیا گیا ہوں وغیرہ۔ اس لیے دل میں نفاق کا ڈر ہے۔ برائے مہربانی قرآن و سنت کی روشنی میں مسئلہ کا حل بتائیں۔

    جواب نمبر: 15619

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1395=1395/1430/م

     

    توبہ کا دروازہ ہروقت ہرایک کے لیے کھلا ہوا ہے، آپ اپنے اندر جو کمی محسوس کرتے ہیں، اس کو دور کیجیے، جھوٹ بولنا واقعی نفاق کی علامت ہے، جھوٹی قسم کھانا بھی بڑا گناہ ہے، بلاوجہ چیخنا چلانا اچھی عادت نہیں،ان چیزوں سے احتراز کیجیے، نماز پڑھنا، اذان دینا اورمسجد کی صفائی وغیرہ کرنا بڑے اجر وثواب کا کام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند