عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 152962
جواب نمبر: 152962
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1173-1413/N=1/1439
(۱):مروجہ تبلیغی جماعت کے مرکز میں شب جمعہ گذارنے کو یا مروجہ تبلیغی جماعت کی تمام سرگرمیوں کو ہر دینی عمل سے انچاس کروڑ درجہ ثواب میں زیادہ اور افضل بتانا صحیح نہیں،یہ کسی بھی صحیح ، حسن یا قابل استدلال حدیث سے ثابت نہیں؛اس لیے آپ تبلیغی جماعت والوں کی اس طرح کی غلو آمیز باتوں کی طرف کوئی توجہ نہ کریں۔
(۲): قرآن کریم اللہ تعالی کی نہایت مقدس وعظیم ترین کتاب ہے اور دین اسلام کا بنیادی مرجع ہے ، اگر کسی شخص کو کسی مستند ومعتبر عالم دین کے درس قرآن میں شرکت کا موقع مل جائے تو یہ بہت بڑی سعادت کی بات ہے اور قرآن کریم کی تفسیر کرنے والا بھی پیغامات الہی لوگوں کو سمجھاکر جہنم سے بچانے اور دین پر عمل کی ترغیب کا ہی کام کرتا ہے ؛ لہٰذادرس وتدریس اور تعلیم وتعلم کا مطلب : (صرف)اپنے آپ کو دوزخ سے بچانا گرداننا جہالت پر مبنی ہے۔
(۳):شب جمعہ اسلام میں عظیم ومقدس رات ہے؛ لیکن شب جمعہ کو مساجد میں جمع ہونا حضور صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام، تابعیناور تبع تابعینوغیرہم سے ثابت نہیں ہے،شب قدر،رمضان کے اخیر عشرے کی طاق راتوں،عید الفطر اور عید الاضحی کی رات اور شب براء ت وغیرہ کی طرح شب جمعہ میں بھی ہر شخص کو اپنے اپنے گھر انفرادی طور پر نوافل، تلاوت قرآن پاک، ذکر واذکار اور دعاوٴں کا اہتمام کرنا چاہیے، اس کے لیے مساجد میں جمع ہونے کی ضرورت نہیں؛ البتہ اگر کبھی کبھار کسی مسجد میں کسی مستند ومعتبر عالم کا بیان ہو تو اس میں شرکت کرنے میں کچھ حرج نہیں، اور ہر شب جمعہ میں اس کا اہتمام والتزام نہیں ہونا چاہیے۔
ویکرہ الاجتماع علی إحیاء لیلة من ھذہ اللیالي المتقدم ذکرھا فی المساجد وغیرھا؛ لأنہ لم یفعلہ النبي صلی اللہ علیہ وسلم ولا أصحابہ الخ (مراقی الفلاح مع حاشیة الطحطاوي ص ۴۰۲، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)، وصرح بکراھة ذلک فی الحاوی القدسي (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الوتر والنوافل، ۲:۴۶۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند