• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 152745

    عنوان: جماعت میں چالیس دن کا وعدہ کرکے دس دن لگانا؟

    سوال: میرا نام بلال ہے اور میں ۱۹/ سال کا ہوں۔ میں روڑکی میں رہتا ہوں۔ تین مہینہ پہلے مجھ سے ایک غلطی ہو گئی تھی میں نے ۴۰/دن کی جماعت میں جانے کا ارادہ کرلیا تھا پھر مجھے لگا کہ میں نے زیادہ دن کا ارادہ کرلیا ہے۔ بعد میں نے یہ ارادہ کیا کہ جماعت میں چلا جاوٴں گا چاہے ۴۰/ دن کی ہو یا ۳۰/ دن کی یا پھر ۱۰/ دن کی ہو۔ مجھے ارادہ کرنے کے بارے میں کچھ بھی نہیں پتا تھا، پھر میں ۱۰/ دن کی جماعت میں چلا گیا۔ جب مجھے پتا چلا تو تبھی میں نے توبہ کی کہ اب میں کسی چیز کے بارے میں وعدہ نہیں کروں گا۔ اور مجھے ہر وقت میرے دماغ میں یہ بات گشت کر رہی ہے اور بہت ٹینشن رہتا ہے، میں بہت زیادہ ناامید ہو چکا ہوں۔ حضرت، مجھے کوئی صحیح راستہ بتادیجئے۔ مجھے وعدہ کرنے کے بارے میں بالکل بھی معلومات نہیں تھی۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے بتادیں کہ اب میں کیا کروں؟ کیا صحیح ہے؟ شکریہ

    جواب نمبر: 152745

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1010-954/sd=10/1438

    اگر آپ نے پہلے چالیس دن کا ارادہ کیا تھا اور بعد میں کسی وجہ سے مطلق جماعت میں جانے کا ارادہ کر لیا، تو شرعا اس میں کوئی قباحت نہیں ہے ،آپ پریشان نہ ہوں، اس پر ترک وعدہ کی وعیدیں منطبق نہیں ہونگی۔

    قال الحموی : قَوْلُہُ : الْخُلْفُ فِی الْوَعْدِ حَرَامٌ . قَالَ السُّبْکِیُّ : ظَاہِرُ الآیَاتِ وَالسُّنَّةِ تَقْتَضِی وُجُوبَ الْوَفَاءِ ، وَقَالَ صَاحِبُ الْعِقْدِ الْفَرِیدِ فِی التَّقْلِیدِ : إنَّمَا یُوصَفُ بِمَا ذَکَرَ أَیْ بِأَنَّ خُلْفَ الْوَعْدِ نِفَاقٌ إذَا قَارَنَ الْوَعْدُ الْعَزْمَ عَلَی الْخُلْفِ کَمَا فِی قَوْلِ الْمَذْکُورِینَ فِی آیَةِ } لَئِنْ أُخْرِجْتُمْ لَنَخْرُجَنَّ مَعَکُمْ{ فَوُصِفُوا بِالنِّفَاقِ لإِبْطَانِہِمْ خِلافَ مَا أَظْہَرُوا وَأَمَّا مَنْ عَزَمَ عَلَی الْوَفَاءِ ثُمَّ بَدَا لَہُ فَلَمْ یَفِ بِہَذَا لَمْ یُوجَدْ مِنْہُ صُورَةُ نِفَاقٍ کَمَا فِی الإِحْیَاءِ مِنْ حَدِیثٍ طَوِیلٍ عِنْدَ أَبِی دَاوُد وَالتِّرْمِذِیِّ مُخْتَصَرًا بِلَفْظِ }إذَا وَعَدَ الرَّجُلُ أَخَاہُ ، وَمِنْ نِیَّتِہِ أَنْ یَفِیَ فَلَمْ یَفِ فَلا إثْمَ عَلَیْہِ{ )غمز عیون البصائر3/ 237ط دار الکتب العلمیة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند