• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 149651

    عنوان: كیا دعوت وتبلیغ فرض عین ہے؟

    سوال: اگر زید دعوت و تبلیغ کو فرض عین کہتا ہے اور اس کی تبلیغ بھی کرتا ہے توزید پر کیا حکم لگے گا؟اور اگر زید مروجہ طریقہ تبلیغ کو فرض عین کہتا ہے اور اس کی تبلیغ کرتا ہے تو زید پر کیا حکم لگے گا ؟ گذارش ہے کہ معقول جواب مرحمت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 149651

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 658-625/B=7/1438

    قرآن میں آیت کریمہ وَلْتَکُنْ مِنْکُمْ أُمَّةٌ یَدْعُونَ إِلَی الْخَیْرِ وَیَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ کے اندر تمام مفسرین نے بالاتفاق یہ فرماتے ہیں کہ اس میں من تبعیضیہ ہے اور یہ تبلیغ سب مسلمانوں کے اوپر فرض عین نہیں ہے بلکہ کچھ مسلمانوں نے بھی یہ فریضہ ادا کرلیا تو تمام مسلمانوں کے ذمہ سے یہ فریضہ ساقط ہوجائے گا یعنی یہ کام فرض کفایہ ہے، فرض عین نہیں ہے۔ اسے فرض عین سمجھنا گمراہی، غلو ہے۔ قرآن پاک کی خلاف ورزی سے ہرمسلمان کو بچنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند