• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 145752

    عنوان: کیا دعوت وتبلیغ فرض ہے ؟

    سوال: کیا تبلیغ فرض ہے ؟ کیا دعوت دینا بھی فرض ہے اگر کوئی نہ دے تو کیا گناہگار ہوگا؟

    جواب نمبر: 145752

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 108-62/Sn=5/1438

    (الف) مروجہ دعوت تبلیغ تو دین سیکھنے اور سکھانے کے مفید ذرائع میں سے ہے، جیسے مدارس اور مکاتب وغیرہ، ان میں سے کسی ذریعے میں شمولیت کو فرض یا واجب نہیں کہا جاسکتا؛ ہاں بہ قدر ضرورت دین سیکھنا ہرمسلمان مرد وعورت پر فرض ہے، اس کے لیے وہ حسب سہولت کوئی بھی ذریعہ اختیار کرسکتا ہے۔

    (ب) قرآن کریم کی کئی ایک آیات اور بہت سی احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ”امر بالمعروف اور نہی عن المنکر“ یعنی بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا امت کے ہرفرد پر لازم ہے؛ البتہ تمام احکامِ شریعہ کی طرح اس میں بھی ہرشخص کی قدرت واستطاعت پر احکام جاری ہوں گے، جس کو جتنی قدرت ہو اتنا ہی یہ فریضہ (امر بالمعروف اور نہی عن المنکر) اس پر عائد ہوگا، قدرت اس پر موقوف ہے کہ آدمی کو معروف کا معروف ہونا اور منکر کا منکر ہونا پوری طرح صحیح صحیح معلوم ہو؛ کیوں کہ مکمل معلومات نہ ہونے کی صورت میں معروف ومنکر کی واقفیت حاصل کرے، بہرحال اگر حسب تفصیل استطاعت وقدرت کے باوجود کوئی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہ کرے تو عند اللہ اس کی گرفت ہوسکتی ہے۔ (ملخص معارف القرآن ۲/ ۱۳۶تا ۱۴۴، ط: نعیمیہ)

    نوٹ: تفسیر معارف القرآن میں سورہٴ آل عمران کی آیت وَلْتَکُنْ مِنْکُمْ أُمَّةٌ یَدْعُونَ إِلَی الْخَیْرِ کے تحت اس امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی بڑی اچھی تشریح کی گئی، اس کا مطالعہ بہت مفید ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند