• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 56027

    عنوان: مونچھ نکالنے کے بارے میں شریعت میں کیا حکم ہے؟بعض احباب بالکل بلیڈ سے صاف کردیتے ہیں اس دلیل پر کہ مونچھ نکالنے کے بارے میں غلو کرنے کا حکم ہے شریعت میں تو بعض احباب اس کی تردید کرتے ہیں، اللہ کے واسطے جواب مرحمت فرما کر ، عند اللہ ماجور ہوں۔

    سوال: مونچھ نکالنے کے بارے میں شریعت میں کیا حکم ہے؟بعض احباب بالکل بلیڈ سے صاف کردیتے ہیں اس دلیل پر کہ مونچھ نکالنے کے بارے میں غلو کرنے کا حکم ہے شریعت میں تو بعض احباب اس کی تردید کرتے ہیں، اللہ کے واسطے جواب مرحمت فرما کر ، عند اللہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 56027

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 133-133/Sn=1/1436-U87 بہتر یہ ہے کہ مونچھیں قینچی وغیرہ سے نکالی جائیں اور اتنی چھوٹی کردی جائیں کہ مونڈنے کے قریب معلوم ہوں، حدیث میں مونچھیں نکالنے کے بارے میں ”جز“، ”احفاء“ اور ”انہاک“ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں، ان سے قینچی وغیرہ سے لینا ہی مفہوم ہوتا ہے؛ اس لیے کہ ان کے معنی مطلق کاٹنے یا مبالغہ کے ساتھ کاٹنے یا لینے کے ہیں، جزّ الشعر․․․ قطعہں وحفا شاربہ: بالغ في أخذہ کأحفاہں والنّہک: المبالغة في کل شيء (القاموس المحیط) باقی استرہ اور بلیڈ سے صاف کرنا بھی جائز ہے؛ لیکن خلافِ اولیٰ اور غیر بہترہے؛ اس لیے کہ استرہ وغیرہ سے صاف کرنے سے متعلق بدعة اور سنت دونوں طرح کے اقوال ہیں اورجو فعل سنت وبدعت کے درمیان دائر ہو اس کا ترک ہی اولیٰ ہوتا ہے وفیہ (مجتبی) حلق الشارب بدعة وقیل سنّة (درمختار: ۹/۵۸۳، ط: زکریا)․․․ إذا تردد الحکم بین سنّة وبدعة کان ترک السنة راجحا علی فعل البدعة (شامي ۱/۴۰۹ زکریا) وہکذا في الفتاوی المحمودیہ (۱۹/ ۴۱۲، ڈابھیل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند