• معاشرت >> لباس و وضع قطع

    سوال نمبر: 2202

    عنوان: پینٹ شرٹ پہننا‏، سودی حساب چیک کرنا‏، بوقت ضرورت لڑکیوں سے معاملہ کرنا؟

    سوال:

    میں سند یافتہ اکاؤنٹینٹ ہوں اور قطر میں دنیا کے چار بڑے آڈٹ کمپنیوں میں سے ایک میں کام کرتاہوں ۔ میرے کچھ سوالات ہیں:

    (۱) مجھے شرٹ اور ٹائی پہننا پڑتاہے، کیا یہ اسلام میں جا ئز ہے؟ میں لوگوں کو ٹائی پہنے ہوئے نماز پڑھتے دیکھتاہوں۔

    (۲) بحیثیت آڈیٹر مجھے انٹرسٹ انکم اور اپنے گاہکوں کے اخراجات کو چیک کرنا پڑتاہے، کیا یہ جائزامر ہے؟

    (۳) میری آفس اور ہمارے گاہکوں کی جگہوں میں کچھ لڑکیا ں بھی کام کرتی ہیں اور کبھی کبھار ان کے ساتھ بھی معاملہ پڑتاہے، کیا اس کی اجازت ہے؟

    جواب نمبر: 2202

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1476/ ب= 1302/ ب

     

    (۱) کوٹ، شرٹ اب کسی قوم کا قومی یا مذہبی لباس نہیں رہا، بلکہ عام ہوگیا ہے ہر قوم ومذہب کے لوگ پہنتے ہیں۔ اس لیے اس کی گنجائش ہے نماز بھی اس لباس میں پڑھ سکتے ہیں۔ البتہ ٹائی عیسائیوں کا صلیبی نشان ہے جو ان کی مذہبی علامت ہے اس سے بچنے کی کوشش کیجیے۔

    (۲) کوئی حرج نہیں۔

    (۳) ضرورت کے وقت میں بات چیت کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ البتہ بے پردگی کے ساتھ ہنسی مذاق اور اختلاف نہ ہونا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند