معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 9411
بہشتی زیور میں ایک جگہ مسئلہ ہے کہ جیسے کسی نے کہا کہ مجھے یہ چیزاتنے پیسے کی دے دو اوراس بیچنے والے نے کہا کہ میں نے دے دی تو اس سے بیع نہیں ہوئی اور اسی طرح اس کے ساتھ ہی دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ جیسے کسی نے کہا کہ میں نے یہ چیز اتنے پیسوں کی لے لی تو بائع نے کہا کہ لے لو تو یہ بیع ہوجائے گی تو ان دونوں مسئلوں میں کیا فرق ہے، وضاحت کریں؟
بہشتی زیور میں ایک جگہ مسئلہ ہے کہ جیسے کسی نے کہا کہ مجھے یہ چیزاتنے پیسے کی دے دو اوراس بیچنے والے نے کہا کہ میں نے دے دی تو اس سے بیع نہیں ہوئی اور اسی طرح اس کے ساتھ ہی دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ جیسے کسی نے کہا کہ میں نے یہ چیز اتنے پیسوں کی لے لی تو بائع نے کہا کہ لے لو تو یہ بیع ہوجائے گی تو ان دونوں مسئلوں میں کیا فرق ہے، وضاحت کریں؟
جواب نمبر: 9411
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 2229=2181/ د
پہلی صورت میں جب بائع سے ?دے دو? کہا تو یہ جملہ ایجاب کے لیے کافی نہیں ہے، کیونکہ یہ امر (حکم کرنا اور طلب کرنا مستقبل میں) ہے جس سے فی الحال انشائے بیع نہیں پائی گئی اسی لیے بائع کے یہ کہنے کہ ?میں نے دے دی? کے بعد خریدنے والے کا پھر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے لیے لی۔ اس صورت میں تین جملوں سے بیع مکمل ہوگی۔
دوسرے مسئلہ میں خریدنے والے کا کہنا ?میں نے لے لی? ایجاب ہوگیا اس کے جواب میں بائع کا ?لے لو? کہہ دینا قبولیت کے لیے کافی ہے،اس لیے دو جملوں سے ایجاب و قبول مکمل ہوکر بیع درست ہوجائے گی، اگرچہ اس شکل میں بھی امر کا صیغہ استعمال کیا جارہا ہے، لیکن یہ فی الحال قبولیت پر دلالت کررہا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند