معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 7519
مسلمان جو بیڑی اور سگریٹ کا کاروبار کرتے ہیں کیا وہ کمائی جائز ہے؟ اس کے بارے میں تفصیل سے جواب دیں۔
مسلمان جو بیڑی اور سگریٹ کا کاروبار کرتے ہیں کیا وہ کمائی جائز ہے؟ اس کے بارے میں تفصیل سے جواب دیں۔
جواب نمبر: 751901-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1702=1459/ ب
جی ہاں جائز ہے مگر خلافِ اولیٰ یعنی مکروہ تنزیہی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
رہن رکھی ہوئی زمین سے فائدہ اٹھانا کیسا ہے؟
5980 مناظرگاہك بنانے یا باقی ركھنے كے لیے سامان خرید ریٹ سے كم پر بیچنا؟
7415 مناظردو ملکوں کی کرنسی کی جنس مختلف ہونے کی بنیاد
8192 مناظرایک ایسی کمپنی ہے جہاں پر ہم سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر ہم ایک لاکھ روپیہ سرمایہ کاری کرتے ہیں تو وہ کمپنی ہمیں دو لاکھ روپیہ دیتی ہے آٹھ مہینہ میں۔ لیکن آگے کمپنی یہ بھی کہتی ہے کہ اگر ہمیں نقصان ہوتا ہے تو آپ کو بھی اس کا نقصان اٹھانا پڑے گا یعنی جو فائدہ ہونے والا ہے اس سے کم بھی مل سکتا ہے اور یہ کمپنی مکمل طور پر سرمایہ کاری صحیح جگہوں پر کرتی ہے، جیسے ریل اسٹیٹ (زمین اور مکان پر مشمول پراپرٹی) اور سونا چاندی کی خرید و فروخت وغیرہ۔ تو کیا اس کمپنی میں سرمایہ کاری کرسکتے ہیں؟
2619 مناظرشیئر بزنس کے بارے میں بتائیں۔ آج کل تجارتی بازار بہت گرم ہے، مجھے بھی اس میں دلچسپی ہے ، لیکن اسلامی طریقے سے۔برا ہ کرم، بتائیں کہ شیئر مارکیٹ میں روپئے لگا نا درست ہے یا نہیں؟
میرا
سوال یہ ہے کہ گاہک دکان دا رسے کچھ مدت کے ادھار پر کپڑا خریدنا چاہتاہے تو کیا
اس کپڑے کو بیچ کر کچھ رقم حاصل کرلے اور ان پیسوں سے اپنی ضرورت پوری کرلے؟
دکاندار گاہک کو کہتاہے کہ یہ کپڑا پانچ سو روپیہ کا ہے (جب کہ وہ کپڑا بازار میں
عام طور پر ڈھائی سو روپیہ میں دستیاب ہے) لیکن سودا ادھار ہونے کی وجہ سے دکان دار
اس کپڑے کو پانچ سو روپیہ میں فروخت کردیتا ہے ۔اس کے بعد وہی گاہک اسی دکاندار کو
کہتا ہے کہ اب یہ کپڑا دو سو پچاس روپیہ میں خرید لو او ردکاندار اس کپڑے کو خرید
لیتا ہے اور ڈھائی سو روپیہ گاہک کو ادا کردیتا ہے۔ کیا یہ خریدو فروخت صحیح ہے یا
یہ سود ہے؟ اور اگرصحیح نہیں ہے تو کس طرح ؟ (۲)بازار میں موٹر سائیکل
پچاس ہزار میں دستیاب ہے۔ گاہک دکاندار سے کہتاہے کہ میں یہ رقم یک مشت ادا نہیں
کرسکتا، میں اس کی طے شدہ قیمت ایک ساتھ میں ادا کروں گا۔ دکاندار وہی موٹر سائیکل
جو پچاس ہزار روپیہ میں ہے گاہک کو ایک لاکھ روپیہ میں فروخت کردیتا ہے اور پچیس
ہزارروپیہ بطور ایڈوانس لے کر بقیہ رقم کی پندرہ قسط (پندرہ ہزار روپیہ ماہانہ)
بنا دیتا ہے۔ اس کے علاوہ دکاندار شرط رکھتا ہے کہ اگر ایک سے زیادہ قسط مقررہ وقت
پر جمع نہ کرائی گئی تو وہ موٹر سائیکل اور جمع کرائی گئی تمام رقم (ایڈوانس او
رقسطوں سمیت) ضبط کرلے گا۔ ..........