عنوان: پیسوں کے تناسب سے نفع مقرر کرنا ناجائز حرام اور سود ہے
سوال: میں اپنے دوست کے ساتھ کچھ پیسے لگانا چاہتاہوں، وہ شیئر مارکیٹ میں حلال تجارت میں کاروبار کررہاہے، (یومیہ تجارت اور لمبی مدت والی تجارت)، وہ مجھے ہر مہینہ میرے دیئے گئے پیسے پر دو سے پانچ فیصدمنافع دے گا، مثال کے طورپر اگر میں ایک لاکھ روپئے لگاؤں تو مجھے ہر تین ہزار روپئے دے گا اور وہ مجھے ہر سال صرف گیارہ مہینے کا منافع دے گا اور ایک مہینہ نہیں دے گا۔ کیا شریعت کے مطابق یہ حلال اور جائز ہے؟
جواب نمبر: 6974201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 967-998/B=12/1437
پیسوں کے تناسب سے نفع مقرر کرنا ناجائز حرام اور سود ہے تجارت کرنے کے بعد سال دو سال کے بعد جو نفع ملے اس میں نفع ۵۰/ فیصد یا ۴۰ یا ۶۰/ فیصد نفع مقرر کرنا چاہئے۔