معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 66612
جواب نمبر: 66612
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 919-919/M=9/1437 شریعت میں نفع لینے کی کوئی حد متعین نہیں ہے جتنا چاہیں نفع لے سکتے ہیں بشرطیکہ جھوٹ نہ بولیں او رگاہک کو دھوکہ نہ دیں، ہاں کسی کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا او راتنا زیادہ نفع لینا کہ جس کو عرف میں غبن فاحش سمجھا جاتا ہو یہ مروت کے خلاف ہے اس سے بچنا بہتر ہے۔ الثمن المسي ہو الثمن الذي یسمیہ و یعنیہ العاقدان وقت البیع بالتراضي سواء کان مطابقاً لقیمتہ الحقیقیة أو ناقصاً عنہا أو زائداً علیہا (شرح المجلہ رستم، ط: اتحاد ۱/۷۳) المرابحة بیع بمثل الثمن الأول وزیادة ربح ․․․․ والکل جائز (ہندیہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند