معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 66397
جواب نمبر: 66397
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 747-601/D=9/1437 خریداری کا کوئی معاملہ کرلینے کے بعد اسے ختم کرنا دونوں فریق کی رضامندی سے جائز ہے شریعت کی اصطلاح میں اسے ” اقالہ“ کہتے ہیں۔ اگر خریدار کو اپنی خریداری پر افسوس ہورہا ہے یا بعد میں یہ محسوس ہو رہا ہے کہ ہمیں اس سامان کی ضرورت نہیں ہے اس لیے واپس کرنا چاہ رہا ہے تو ہمدردی کے جذبہ سے سامان واپس لینا مستحب اور بائع کے لیے باعث ثواب ہے۔ حدیث میں آتا ہے من أقال مسلما بیعتہ أقال اللہ عثرتہ رواہ ابوداوٴد، یعنی جس شخص نے کسی مسلمان کی بیع (سودا) واپس لے لیا اللہ تعالی اس کی لغزشوں کو معاف فرما دیں گے، لیکن بیانہ کے طور پر جو رقم لی گئی ہے اسے واپس کرنا ضروری ہوگا کل یا بعض کا رکھنا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند