• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 66397

    عنوان: بیانہ واپس نہ کرنا

    سوال: حضرت مفتی صاحب، میں نے ایک موٹر کار فروخت کی 715000 روپئے میں، خریدنے والے نے 10000 بیانہ دیکر 20دن کا وقت لیا جب 20 دن گزر گے تو اس نے 5 دن کا اور وقت مانگ لیا جب اور 5دن گزر گئے تو پھر آکر بہانے بنانے لگا اور کہنے لگا میں کار نہیں لیتا جب کہ ان دنوں میری کار کا اور جگہ بھی سوا ہونے والا تھا۔ اب پتہ یہ کرنا ہے کہ اس کو بیانہ 10000 واپس کرو یا نہیں یااس میں سے کچھ کاٹ لوں؟

    جواب نمبر: 66397

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 747-601/D=9/1437 خریداری کا کوئی معاملہ کرلینے کے بعد اسے ختم کرنا دونوں فریق کی رضامندی سے جائز ہے شریعت کی اصطلاح میں اسے ” اقالہ“ کہتے ہیں۔ اگر خریدار کو اپنی خریداری پر افسوس ہورہا ہے یا بعد میں یہ محسوس ہو رہا ہے کہ ہمیں اس سامان کی ضرورت نہیں ہے اس لیے واپس کرنا چاہ رہا ہے تو ہمدردی کے جذبہ سے سامان واپس لینا مستحب اور بائع کے لیے باعث ثواب ہے۔ حدیث میں آتا ہے من أقال مسلما بیعتہ أقال اللہ عثرتہ رواہ ابوداوٴد، یعنی جس شخص نے کسی مسلمان کی بیع (سودا) واپس لے لیا اللہ تعالی اس کی لغزشوں کو معاف فرما دیں گے، لیکن بیانہ کے طور پر جو رقم لی گئی ہے اسے واپس کرنا ضروری ہوگا کل یا بعض کا رکھنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند