• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 6563

    عنوان:

    میں کراچی کا ایک تاجر ہوں۔ میں قبضہ (ملکیت) کی تعریف جاننا چاہتا ہوں۔ اس کی شرائط کیا ہیں؟ آیا ضمانت کی تبدیلی قبضہ کے لیے کافی ہے۔کیا حسی قبضہ ضروی ہے؟ برائے کرم مجھے قبضہ سے متعلق تمام قواعد کی تفصیل عنایت فرماویں۔

    سوال:

    میں کراچی کا ایک تاجر ہوں۔ میں قبضہ (ملکیت) کی تعریف جاننا چاہتا ہوں۔ اس کی شرائط کیا ہیں؟ آیا ضمانت کی تبدیلی قبضہ کے لیے کافی ہے۔کیا حسی قبضہ ضروی ہے؟ برائے کرم مجھے قبضہ سے متعلق تمام قواعد کی تفصیل عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 6563

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1528=1446/ د

     

    قبضہ کہتے ہیں: مبیع اور مشتری کے مابین ایسے طور پر تخلیہ کردینا کہ مشتری کو قبضہ کرنے کی قدرت حاصل ہوجائے جس میں بائع کی طرف سے کوئی مانع اور حائل نہ رہے۔ قبضہ حسی مشتری کا یا مشتری کے وکیل و قاصد کا ضروری ہے۔ قبضہ حسّی کبھی شی کو ہاتھوں میں لینے سے ہوتا ہے اور کبھی دوسرے طریقہ پر بھی۔ مختلف چیزوں کا قبضہ ان کے حسب حال ہوتا ہے: قال في الدر ثم التسلیم یکون بالتخلیة علی وجہٍ یتمکن من القبض بلا مانع ولا حائل (شامي، ج۴، ص۵۶۸)

    (۲) قبضہ کی قدرت اور موقعہ دیدینا بھی قبضہ ہی کے برابر ہے۔ جیسے مقفل بکس مع چابی حوالہ کردینا بکس میں موجود چیزوں پر قبضہ مان لیا جائے گا: والتمکن من القبض کالقبض (شامي، ج۴، ص۵۶۸) ضمانت میں آجانا بھی قبضہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند