• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 64435

    عنوان: خیارِ مجلس کے بارے میں فقہ حنفی کا فتوی کیا ہے ؟

    سوال: خیارِ مجلس کے بارے میں فقہ حنفی کا فتوی کیا ہے ؟ برائے کرم فقہ حنفی کے فتوی کے دلائل تفصیل سے بیان کریں۔

    جواب نمبر: 64435

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 348-348/Sd=5/1437 احناف کے نزدیک بائع اور مشتری میں سے کسی کو بھی خیار مجلس کا حق نہیں ملتا؛ ان کے نزدیک ایجاب و قبول ہی سے بیع مکمل ہوجاتی ہے ۔ دلائل ملاحظہ فرمائیں: قال الکاساني: ولقب المسألة أن خیار المجلس لیس بثابت عندنا، وعندہ ثابت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لنا ظاہر قولہ عز وجل: یا أیہا الذین آمنوا لا تأکلوا أموالکم بینکم بالباطل الا أن تکون تجارة عن تراض منکم۔ أباح اللّٰہ سبحانہ وتعالی الأکل بالتجارة عن تراض مطلقاً عن قید التفرق عن مکان العقد۔ولأن البیع من العاقدین صدر مطلقاً عن شرط، والعقد المطلق یقتضي ثبوت الملک في العوضین في الحال، فالفسخ من أحد العاقدین یکون تصرفا في العقد الثابت بتراضیہما أو في حکمہ بالرفع والابطال من غیر رضا الآخر، وہذا لا یجوز، ولہذا لم ینفرد أحدہما بالفسخ والاقالة بعد الافتراق، کذا ہذا۔۔۔۔( بدائع الصنائع:۵/۲۲۸، ط: المکتبة العلمیة، بیروت )وقال ابن الہمام: ولنا السمع والقیاس، أما السمع فقولہ تعالی: یا أیہا الذین آمنوا أوفوا بالعقود، وہذا عقد قبل التخییر، وقولہ تعالی: لا تأکلوا أموالکم بینکم بالباطل الا أن تکون تجارة عن تراض منکم، وبعد الایجاب والقبول تصدق تجارة عن تراض غیر متوقف علی التخییر، فقد أباح تعالی أکل المشتري قبل التخییر، وقولہ تعالی :” وأشہدوا اذا تبایعتم “ أمر بالتوثق بالشہادة حتی لایقع التجاحد للبیع، والبیع یصدق قبل الخیار بعد الایجاب والقبول، فلو ثبت الخیار وعدم اللزوم قبلہ، کان ابطالاً لہذہ النصوص، ولا ملخص لہ من ہذا الا أن یمنع تمام العقد قبل الخیار، ویقول العقد الملزم یعرف شرعاً، وقد اعتبر الشرع في کونہ ملزماً اختیار الرضا بعد الایجاب والقبول بالأحادیث الصحیحة، وکذا لاتتم التجارة عن التراضي الا بہ شرعاً، وانما أناح الأکل بعد الاختیار لاعتبارہ في التجارة عن تراض۔۔ ( فتح القدیر : ۵/۸۱، ط: الأمیریة، بولاق ) مزید دلائل کے لیے دیکھیے: تکملة فتح الملہم: ۷/۳۵۳۔۔۔۳۵۶، باب ثبوت خیار المجلس للمتعاقدین، ط: فیصل، دیوبند۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند