• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 63768

    عنوان: بیعانہ ادا کرنے کے بعد مکمل ثمن کی ادائیگی سے قبل مشتری کا بیع کرنا

    سوال: ا نے ب کو مثلا ۵لاکھ میں جائداد فروخت کی اور ب نے ا کو بطور بیانہ ۱یک لاکھ نقد دیا اور باقی ثمن کی ادائگی ادھار معینہ مدت تک طے پائی اب ب مذکورہ جائداد کا سودا ج سے نقد ۶ لاکھ میں کرتا ہے تاکہ ۴لاکھ ا کو ادا کر دے اور بقیہ ۲لاکھ اسکا نفع ہو سوال یہ ہے کہ ب کا یہ سودا شرعا جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 63768

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 317-317/Sd=5/1437 مچھلی میں خون نہیں ہوتا ہے، ظاہر میں جو خون دکھائی دیتا ہے، وہ خون نہیں؛ بلکہ رطوبت ہوتی ہے؛ اس لیے کہ خون والا جانور پانی میں نہیں رہتا، کیونکہ خون میں حرارت ہوتی ہے اور پانی میں برودت، نیز خون جب دھوپ میں رکھا جائے، تو سیاہ ہوجاتا ہے اور مچھلی سے نکلنے والی رطوبت کو اگر دھوپ میں رکھا جائے، تو وہ سفید ہوتی ہے، سیاہ نہیں ۔ علامہ مرغینانی فرماتے ہیں: ولأنہ لا دم فیہا، اذ الدموي لا یسکن في الماء۔اور ہدایہ کے حاشیہ میں ہے: لیس لہذہ الحیوانات دم سائل، فان ما یسیل منہا اذا شمس بیض، والدم اذا شمس یسود۔ (الہدایة مع ہامشہ: ۱/۳۷، کتاب الطہارة، باب الماء الذي یجوز بہ الوضوء وما لایجوز بہ، ط: رشیدیة، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند