• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 62521

    عنوان: بیع و تجارت

    سوال: ہمارا انڈسٹریل ایریا میں دفتر ہے اور ہم پائپ کی خریدو فروخت کا کام کرتے ہیں۔ ہمارا پائپ دور دراز علاقوں میں جاتا ہے ۔ فیکٹری والے پائپ دکانداروں اور ہول سیل ڈیلرز کو 75سے 80 روپے فی کلو بیچتے ہیں اور ہم بھی اسی ریٹ پر یا اس سے بھی سستا بیچتے ہیں کیونکہ فیکٹری والے ہمیں 70 روپے کلو دیتے ہیں۔ ہم ان کو اکثر و بیشتر نقد رقم ادا کر دیتے ہیں اور بعض اوقات ان کے کچھ پیسے رہ جاتے ہیں۔ ہم پائپ کا آرڈر فیکٹری کو کسی مشتری سے ریٹ فائنل کرنے کے بعد اور اُتنا ہی دیتے ہیں جتنا آرڈر ہمیں کوئی مشتری دیتا ہے ۔ہم مال پہلے سے خرید کر نہیں رکھتے کیونکہ پائپ میں بہت ہی زیادہ سائز اور اقسام ہیں اور یہ معلوم نہیں کہ کونسا مشتری کونسا اور کتنا پائپ مانگے ۔کیا ایسی خریدو فروخت درست ہے ؟اگر نہیں تو کیا صورت باقی رہ جاتی ہے ، براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 62521

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 153-177/L=3/1437-U کسی چیز کا مالک بننے سے پہلے اس کو آگے دوسروں کے ہاتھ فروخت کرنا درست نہیں، احادیث میں اس کی ممانعت آئی ہے۔ یشترط لانعقاد البیع أن یکون المبیع مملوکًا للبائع فبیع ما لا یملکہ البائع باطلٌ، والأصل في ذلک ما روي عن حکیم بن حزامٍ قال سألت رسول اللہ صلی اللہ عیلہ وسلم فقلت یاتیني الرجل لیسألني من البیع ما لیس عندي، اتباع لہ من السوق ثم أبیعہ قال: لا تبع ما لیس عندک․ (ترمذي شریف) (فقہ البیوع: ۱/۳۳۳) اس لیے مذکورہ صورت میں فیکٹری سے پائپ خریدنے سے پہلے ہی کسی کے ساتھ حتمی طور پر عقد بیع کرنا جائز نہیں، البتہ فائنل عقد کرنے کے بجائے آپ خریدار سے مطلوبہ پائپ دینے کا وعدہ کرلیں پھر فیکٹری سے پائپ خریدکر اس سے بیع کا معاملہ کرسکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند