معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 61462
جواب نمبر: 61462
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 862-827/Sn=12/1436-U مضاربت اور شرکت ہرایک کے صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ مضارب اور رب المال اسی طرح شرکاء کے درمیان حصہٴ مشاع (مثلاً جو کچھ نفع ہوگا اس کا آدھا ایک فریق کا، آدھا دوسرے فریق کا) کے طور پر طے ہو؛ اس لیے صورت مسئولہ میں نفع کی تقسیم کا جو طریقہ اپنایا گیا ہے وہ صحیح نہیں ہے یہ مفسدِ عقد ہے، اگر اس کا عرف ہو پھر بھی مضاربت میں اس طرح نفع طے کرنا درست نہیں، یہ مضاربت کی حقیقت کے خلاف ہے۔ وشرطہا ․․․ کون الربح بینہما شائعًا فلو عَیَّنَ قدرًا فسدتْ وکون نصیب کلٍّ منہما معلومًا عند العقد وفي الجلالیة: کل شرط یوجب الجہالة في الربح أو یقطع الشرکة (کما لو شرط لأحدہما دراہم مسامة) فیہ یفسدہا وإلا بطل الشرط وصحّ العقد اعتبارًا بالوکالة (درمختار مع الشامي: ۸/ ۴۳۴، ط: کتاب المضاربة، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند