• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 59679

    عنوان: کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ: زید نے بکر کوزمین کی خریدوفروخت کے لئے تین لاکھ روپیہ دیا، بکر نے عمر کی ایک بسوا زمین عمرسے تین لاکھ میں طے کرلی یہ معاملہ صرف زبانی رہا اور رقم کا کوئی لین دین نہیں ہوا۔ اس درمیان مذکورہ زمین کو بکر نے خالد سے چارلاکھ میں بیع کردینے کی بات طے کرلی اور رجسٹرڈ بیع نامہ عمر سے خالد کے نام کرادیا اور خالد سے چارلاکھ روپیہ لے کر تین لاکھ عمر کو دے دیا اور بقیہ رقم کو خودرکھ لیا۔

    سوال: کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ میں کہ: زید نے بکر کوزمین کی خریدوفروخت کے لئے تین لاکھ روپیہ دیا، بکر نے عمر کی ایک بسوا زمین عمرسے تین لاکھ میں طے کرلی یہ معاملہ صرف زبانی رہا اور رقم کا کوئی لین دین نہیں ہوا۔ اس درمیان مذکورہ زمین کو بکر نے خالد سے چارلاکھ میں بیع کردینے کی بات طے کرلی اور رجسٹرڈ بیع نامہ عمر سے خالد کے نام کرادیا اور خالد سے چارلاکھ روپیہ لے کر تین لاکھ عمر کو دے دیا اور بقیہ رقم کو خودرکھ لیا۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسا معاملہ بیع شرعاً درست ہے ؟

    جواب نمبر: 59679

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 845-674/D=8/1436-U (۱) زید نے بکر کو اسی متعینہ زمین کے خریدنے کو کہا تھا جو بکر نے عمر سے خریدکر خالد کو بیچ دی۔ یا مطلقاً کسی بھی زمین کے خریدنے کو کہا تھا؟ واضح کریں۔ (۲) بکر نے عمر سے ایک بسوا زمین کا جو سودا کیا یہ زمین نشان زد طور پر متعین ومعلوم تھی یا مطلقا ایک بسوہ زمین کا سودا کیا تھا؟


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند